باپ ابوطلحہ سے بیان کرتے ہیں کہ جب عمیر بن ابی طلحہ فوت ہوئے تو ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا تو ان کے ہاں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عمیر پر ان کے گھر میں نماز جنازہ ادا کی،نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے تھے اور ام سلیم رضی اللہ عنہا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھیں اور ان کے ساتھ ان کے علاوہ کوئی اور نہ تھا۔(المستدرک للحاکم 1/519،135 ط جدید)
امام حاکم اور امام ذہبی نے اس حدیث کو بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے،امام حاکم فرماتے ہیں عورتوں کے نماز جنازہ ادا کرنے کی اباحت پر ایک سنت غریبہ ہے۔اسی طرح سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ پر امہات المومنین رضی اللہ عنہن کا نماز جنازہ پڑھنا،صحیح مسلم کتاب الجنائز 99/973 وغیرہ میں مذکور ہے،لہذا خواتین اگر نماز جنازہ ادا کرنا چاہیں تو وہ بھی شرکت کر سکتی ہیں،البتہ اپنے حجاب اور پردے کا ضرور خیال رکھنا چاہیے۔
کسی کی وفات پر خاموشی اختیار کرنا
سوال:کسی کے مرنے پر ایک منٹ یا اس سے زیادہ عرصہ خاموش رہنے کی شرعی حیثیت کیا ہے یہ سوگ کا صحیح طریقہ ہے؟(ابو عثمان،ننکانہ)
جواب:مذکورہ لوگوں کا طریقہ کسی دلیل سے ثابت نہیں،البتہ اگر کوئی آدمی کسی کی موت کا سن کر اچانک سکتے میں آ جائے تو وہ امر دیگر ہے فطرتی طور پر ایسا ہو جاتا ہے،جب کسی انتہائی عزیز کی موت کی خبر ملتی ہے تو یکدم سکتہ طاری ہو جاتا ہے،انسان منہ سے کچھ بول نہیں سکتا لیکن کسی کی وفات کی خبر سن کر اپیل کرنا اور ایک یا دو تین منٹوں کی خاموشی کے لئے کہنا یہ کوئی سوگ کا طریقہ نہیں ہے۔
عورت کا کفن
سوال:عورت کا کفن کیسا ہونا چاہیے یعنی اس کے کفن کے کتنے کپڑے ہوتے ہیں
|