Maktaba Wahhabi

43 - 103
اس حدیث میں صرف ایک جملہ قدرے وضاحت طلب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَا عَدْوَیٰ)) ’’چُھوت چھات کوئی چیز نہیں ‘‘ ۔ یا بالفاظِ دیگر کوئی مرض مشیّت ِ الٰہی کے بغیر ایک سے دوسرے تک منتقل نہیں ہوسکتا ۔دراصل عہد ِ جاہلیّت میں لوگو ں کا تصوّر یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا بھی کوئی ہستی موجود ہے جوبناؤ بگاڑ، مرض و شفاء اور دیگر امور کا اختیار رکھتی ہے جوکہ سراسر شرک ہے ۔اس انداز سے سوچنے والے شخص کے دل سے اللہ تعالیٰ کی قُدرت کا صحیح تصوّر معدوم و ختم ہوجاتا ہے اور اِس کے برعکس غیرُ اللہ کی طاقت و اختیار کا تصوّر راسخ ہوجاتا ہے ۔ ہاں اگر اللہ تعالیٰ سے ہونے اور غیرُ اللہ سے نہ ہوسکنے کا یقین دل میں جاگزیں ہوجائے تو اس کے بعد اسباب و ذرائع کے استعمال میں چنداں مضائقہ نہیں ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی عقیدئہ توحید کی حفاظت کے لیٔے انتہائی دور رَس تدابیر اختیار فرمائیں حتیٰ کہ صحیح بخاری شریف اور مسند احمد میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ((فِرَّ مِنَ الْمَجْذُوْمِ کَمَا تَفِرُّ مِنَ الْأَسَدِ)) ۔ ’’ کوڑھی سے اس طرح دور بھاگو جس طرح تم شیر سے بھاگتے ہو ۔‘‘[1] مسند احمدکی ایک حدیث میں ارشاد ِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ’’جس علاقے میں طاعون کی وَبا پھیلی ہوئی ہو وہاں سے باہر کوئی نہ جائے اور نہ باہر سے کوئی وہاں آئے ۔‘‘[2] یہ دُور رَس حفاظتی تدابیر صرف اس لیٔے تھیں کہ اگرکسی کی تقدیر میں وہ بیماری لکھی تھی اور وہاں جانے پر ظاہر ہوگئی ہو تو کہیں وہ یا دوسرے لوگ یہ نہ سمجھنے لگیں کہ یہ بیماری اُنہی سے لگی ہے۔ حالانکہ بیمار کرنا یا شفاء دینا اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے ۔لہٰذا دل میں یہ یقین رہے کہ اس دنیا
Flag Counter