Maktaba Wahhabi

98 - 103
((فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ)) ’’ جس نے میرے طریقے سے بے رغبتی کی وہ مجھ سے نہیں ہے۔‘‘[1] اس حدیث شریف سے معلوم ہواکہ اگر کسی نے نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ ٔ عبادت یا سنّت کی خلاف ورزی کی اور افراط و تفریط کا شکار ہوا تو نہ صرف اس کا وہ عمل نامقبول ہے بلکہ ساتھ ہی وہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ((فَلَیْسَ مِنِّیْ)) ’’وہ مجھ سے نہیں ہے ‘‘کا بھی مصداق ہو گا۔ اقرارِ رسالت کے تقاضے او ربدعات جب کوئی لَا اِلَٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ پڑھتا ہے تو وہ ایمان بِاللہ اور توحیدِ الٰہی کے ساتھ ساتھ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا بھی اقرار کر تا ہے۔ یہ اقرار اس پر واجب کردیتا ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام و فرمودات کی اطاعت کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منع کر دہ امور سے مکمل احتراز و اجتناب کرے جیسا کہ سورہ ٔ حشر کی آیت: ۷ میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَمَا اٰتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَ مَانَھَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا} ’’تمہیں رسول جو حکم دیں اسے اپنالو اور جس کام سے روکیں اس سے باز آجاؤ۔‘‘ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کا اقرار یہ مطالبہ کرتا ہے کہ امورِ دینیہ میں اپنی مرضی اور من مانی کی بجائے سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق عمل کیا جائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تابناک اسوۂ حسنہ کے مطابق زندگی گزاری جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام و اوامر کی مخالفت کر کے عذابِ الٰہی کو آواز نہ دی جائے۔ کیونکہ سورہ ٔنور کی آیت :۶۳ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ أَمْرِہٖ أَنْ تُصِیْبَہُمْ فِتْنَۃٌ أَوْ یُصِیْبَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ علیہم السلام }
Flag Counter