Maktaba Wahhabi

49 - 103
سے جادُو کی آٹھ مختلف شکلیں ذکر فرمائی ہیں جن میں سے ہی ایک کلدانیوں کا جادُو ہے جو سات ستاروں کے پرستار تھے اور اُنہیں نظام ِ عالَم میں دخیل اور خیر و شرّ پر قادر سمجھتے تھے، حضرت ابراہیم خلیل علیہ السلام اُنہی کی اصلاح کے لیٔے مبعوث ہوئے تھے۔ دوسری قسم کا جادُو وہ ہے جس میں جھاڑ پھونک اور عمل ِ تسخیر کے ذریعے جِنّات کے ساتھ رابطہ کیا جاتا ہے اور پھر ان سے مدد لی جاتی ہے ۔نظر بندی ،فکر بندی ،یا مداری گروں والی شُعبدہ بازی اور علم ِ نجوم بھی از قسم ِجادُو ہے ۔اور اسی کی ایک قسم وہ خرافات بھی ہیں جنہیں یہ مکّار لوگ ابو معشر فلکی اور شمس المعارف کی کتابو ں سے لکھ لکھ کر دیتے ہیں ۔اور اسی قسم کی ایک کتاب ’’السرّ المکتوم فی مخاطبۃ الشمس و النجوم ‘‘ امام غزالی ؒ کی طرف منسوب ہے جس کے بارے میں اہل ِ علم نے کئی خیالات کا اظہار کیا ہے حتیٰ کہ امام غزالی ؒ کی طرف اس کتاب کی نسبت مشکوک قرار پائی ہے اور علّامہ ابن حجر آف قطر نے تو تطہیر المجتمعات [ص : ۱۳۸،اردوترجمہ ]میں اس کتاب سے انہیں بریٔ قرار دیا ہے۔[1] یہ فعل [جادُو کرنا ] سراسر کُفر ہے جس کا قرآن و سنّت سے ثبوت تو ہم آگے چل کر پیش کریں گے مگر کیا یہ صحیح نہیں کہ میاں بیوی میں تفریق پیدا کرنا ،دوست و احباب میں نفرت کے بیج بونا جس کا دل پسند مشغلہ ہو ،دوسروں کو دکھ اور اذیّت پہنچانا جن کا من پسند کھیل ہو ،اسے بھلا اسلام سے کیا نسبت ہوسکتی ہے ؟اور اگر کوئی ایسا شخص پھر بھی اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا رہے تو پھر اسے یہی کہہ سکتے ہیں کہ ع رِند کے رِند رہے اور ہاتھ سے جنّت نہ گئی یا پھر یہ کہہ لیں : ؎ بڑا اندھیر ہے کہ اکثر مسلماں یہ سمجھتے ہیں کہ بد اعمال ہوکر بھی مسلمانی نہیں جاتی (ظفر علی خاں ؒ)
Flag Counter