Maktaba Wahhabi

37 - 103
کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ لوگ آپ کو سجدہ کیا کریں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :مجھے بتا ، اگر تو میری قبر کے پاس سے گزرتا ،تو کیا قبر کو سجدہ کرتا ؟ میں نے عرض کیا: نہیں ۔تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ غیرُ اللہ کو سجدہ کرو تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں ۔کیونکہ اللہ نے مردوں کے عورتوں پر ایسے ہی حقوق مقرّر فرمائے ہیں ۔‘‘ بُت یا صنم کیا ہے ؟ اس سلسلہ میں پیرِ جیلانی موصوف اپنی کتاب ’’الفتح الربانی ‘‘ مجلس نمبر : ۳۸ میں لکھتے ہیں : ’’ اے انسان ! تو یہ کہتا ہے: ((لَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ ))’’اللہ کے سوا کوئی معبود ِ بر حق نہیں ۔‘‘ حالانکہ تیرے دل میں کئی معبودان ِ باطلہ جاگزیں ہیں ۔اللہ کو چھوڑ کر ہر وہ چیز جس پر تو [مافوق الفطرت امور میں ]بھروسہ کرے یا امیدیں وابستہ کرے ،وہ تیرا بُت ہے ۔‘‘[1] حضرت جیلانی ؒ نے اپنے مریدوں کے نام جو آخری پیغام چھوڑا ہے ،وہ ان کی کتاب ’’فتوح الغیب‘‘ میں مذکور ہے ، جو کچھ یوں ہے کہ مرض ِ وفات میں آپ کے صاحبزادہ شیخ عبد الوہاب ؒ نے عرض کیا کہ مجھے ایسی وصیّت فرمایئے جس پر میں آپ کے بعد عمل پیرا ہوسکوں ،تو انہوں نے فرمایا : ’’تجھ پر لازم ہے کہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہ ، اور اس کی مخلوق میں سے کسی سے خوف زدہ نہ ہو ۔ اللہ کے سوا کسی سے امیدیں اور حاجات وابستہ نہ کراور ہر حاجت اُسی سے طلب کر ۔ اللہ کی توحیدِ ذات و صفات میں پختہ کار رہ ،کیونکہ توحید ِ باری تعالیٰ پر سب کااجماع و اتفاق ہے ۔‘‘[2] بَد فالی یا بَد شگونی: اسلامی عقائد کی بنیاد یہ ہے کہ ہر مسلمان کا یہ ایمان ہو کہ اس پوری کائنات کا خالق و مالک اور تمام امور کی تدبیر و تصرّفات میں مختار ِ کُل صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔مخلوق میں سے کسی
Flag Counter