Maktaba Wahhabi

33 - 103
امیری و فقیری ،اللہ کے سوا کسی کے ہاتھ میں نہیں ہے ۔‘‘[1] صرف اللہ ہی کے ہر قسم کے نفع و نقصان پر قادر ہونے کے بارے میں انہوں نے اپنی شہرئہ آفاق کتاب ’’ غنیۃ الطالبین‘‘[طبع نَول کشور ] میں لکھا ہے : ’’ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ کیا ہے، لوح ِ محفوظ میں لکھ دیا ہے ، اُس کے سوا کسی مخلوق کو کوئی چارئہ کار نہیں ، اگر تمام مخلوقات مل کر کسی کو نفع پہنچانا چاہیں جو اللہ نے اس کے مقدّر میں نہیں لکھا تو وہ اُسے نفع نہیں پہنچاسکتیں ۔اور اگر تمام مخلوقات کسی کو نقصان پہنچانے کے درپَے ہوجائیں جو اللہ نے اُس کی قسمت میں نہیں لکھا، تو وہ اُسے نقصان نہیں پہنچاسکتیں ۔ جیسا کہ حضرت ابن ِ عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ارشادِ الہٰی ہے : ’’ اگر آپ کو اللہ تکلیف پہنچائے تو اُسے اُسی کے سوا دور کرنے والا کوئی نہیں ، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنا فضل و کرم پہنچاتا ہے ۔‘‘ پیر صاحب موصوف کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی لکھی ہوئی تقدیر کوئی نہیں بدل سکتا ۔چنانچہ وہ اپنی کتاب ’’فتوح الغیب ‘‘ مقالہ نمبر : ۴۲ میں لکھتے ہیں : ’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر سوار تھا ،مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اے لڑکے ! تو ہر وقت اللہ تعالیٰ کو نگاہ میں رکھ [یعنی اُس کے احکام و حدود کی حفاظت کر ] اللہ تجھے اپنی حفاظت میں رکھے گا اور تُو اسے مدد کرنے والا پائے گا ۔ اور جب تُو سوال کرے تو صرف اللہ ہی سے کر۔ اور جب تو مدد چاہے تو صرف اللہ ہی سے مدد مانگ ۔ کیونکہ جو کچھ ہونے والا ہے، اُسے لکھ کر تقدیر کا قلم خشک ہو چکا ہے ۔ اور اگر تجھے تمام بندے ایسا فائدہ پہنچانا چاہیں جو تیری تقدیر میں نہیں لکھا ہے ،تو وہ اس کام پر قدرت نہیں رکھتے اور اگر تمام لوگ ایسا نقصان پہنچاناچاہیں جو تیرے مقدّر میں نہیں لکھاگیا تو وہ اُس کام پر
Flag Counter