Maktaba Wahhabi

83 - 105
عمل کریں، تو ان کے لیے بہت بڑا ثواب ہے۔ اور اگر انہوں نے اس وصیت پر عمل نہ کیا، تو وہ وعید اور سزا کے مستحق ٹھہریں گے۔[1] د: شیخ ابن عاشور رقم طراز ہیں: ان احکام کے بارے میں اہتمام کے پیش نظر ان کے متعلق فرمان کا آغاز {یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ}سے کیا گیا ہے، کیونکہ [الوصایۃ] ایسا حکم ہوتا ہے، جس میں مامور[2] کا نفع اور شدید خیر خواہی ہوتی ہے۔[3] ۳: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ}(مرد کے لیے دو عورتوں کے حصہ کے برابر ہے۔) اللہ تعالیٰ نے وراثت میں مرد اور عورت کے حصوں کو بیان کرتے وقت عورت کے حصہ کو معیار بناتے ہوئے فرمایا ہے: ’’مرد کے لیے عورت سے دگنا حصہ ہے۔‘‘ اور یہ نہیں فرمایا: ’’عورت کے لیے مرد کے حصہ کا نصف ہے۔‘‘ اور اس میں زمانہ جاہلیت میں عربوں کے عورت کو وراثت سے محروم کرنے کی بُری رسم کا بطلان ہے۔[4] ۴: وراثت کی تقسیم کے متعلق احکامات بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {آبَاؤُ کُمْ وَأَبْنَاؤُ کُمْ لَا تَدْرُوْنَ أَیُّھُمْ أَقْرَبُ لَکُمْ نَفْعًا}[تم نہیں جانتے، کہ تمہارے باپوں اور تمہارے بیٹوں میں سے کون فائدہ پہنچانے میں تمہارے زیادہ قریب ہے۔] یعنی تمہیں یہ خبر نہیں، کہ دنیا و آخرت میں تمہارے اوپر نیچے کے وارثوں میں سے
Flag Counter