Maktaba Wahhabi

84 - 105
تمہارے لئے زیادہ نفع والا کون ہے؟ اور جب صورت حال یہ ہے، تو تمہارے لیے خیر اس میں ہے، کہ اللہ تعالیٰ کی وصیت پر عمل کرو، اور اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ تقسیم کے خلاف ور ثاء میں سے کسی ایک کو دوسرے پر ترجیح نہ دو۔[1] ۵: پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِ}[یہ حصے] اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ ہیں۔] یعنی وراثت کی تقسیم میں جو حصے بیان کئے گئے، کچھ کم، کچھ زیادہ، وہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ ہیں۔ انہوں نے ہی ان کے بارے میں فیصلہ کیا ہے [2] اور کسی بندے کے لیے قطعی طور پر مناسب نہیں، کہ وہ اللہ تعالیٰ کے مقر رکردہ حصوں میں کمی بیشی کرے۔ ۶: آیت کریمہ کے اختتام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا {إِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا}۔ [بے شک اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والے، کمال حکمت والے ہیں۔] یعنی وراثت کی تقسیم کے متعلق احکامات صادر فرمانے والے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی مصلحتوں سے خوب آگاہ ہیں، اور کمال حکمت والے ہیں، کہ ہر ایک کو اس کے استحقاق کے برابر عطا فرماتے ہیں۔[3] ب: اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا: {لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَص وَ لِلنِّسَآئِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْہُ اَوْکَثُرَ ط نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا}[4]
Flag Counter