Maktaba Wahhabi

62 - 105
جواب نہ دے، تو اس (خاتون) کا قدرے دور کا قرابت دار اس کا نکاح کروائے۔ اگر وہ (بھی) نہ ہو، تو پھر حاکم۔‘‘ ۴: گم شدہ یا قیدی کی ولایت کا دوسرے کو منتقل ہونا: اس کا حکم بے رابطہ غائب ولی کی مانند ہے۔ [1] شیخ شربینی الخطیب الشافعی تحریر کرتے ہیں: قَالَ الْأَذْرَعِيْ: ’’وَالظَّاہِرُ أَنَّہُ لَوْ کَانَ فِيْ الْبَلَدِ فِيْ سِجْنِ السُّلْطَانِ، وَتَعَذَّرَ الْوُصُوْلُ إِلَیْہِ أَنَّ الْقَاضِيْ یُزَوِّجُ۔ وَیُزَوِّجُ الْقَاضِيْ أَیْضًا عَنِ الْمَفْقُوْدِ الَّذِیْ لَا یُعْرَفُ مَکَانُہُ، وَلَا مَوْتُہُ، وَلَا حَیَاتُہُ لِتَعَذُّرِ نِکَاحِہَا مِنْ جِہَتِہِ، فَأَشْبَہَ مَا إِذَا عَضَلَ ۔‘‘ [2] اذرعی نے کہا: ’’یہ بات واضح ہے، کہ اگر وہ (ولی) شہر (ہی) میں حاکم کی قید میں ہو اور اس تک رسائی محال ہو، تو قاضی نکاح کروائے۔ قاضی ایسے
Flag Counter