Maktaba Wahhabi

58 - 105
شرطِ ولی کے نکاح میں رکاوٹ بننے کو روکنے کی تدبیریں نکاح میں ولی کی شرکت اور سرپرستی کا مقصود… واللہ تعالیٰ أعلم… بیٹی کے حقوق و مصالح کا تحفظ، نکاح کو آسان بنانا اور اسے ہر قسم کے شک و شبہ والے معاملہ سے بلند و بالا کرنا ہے۔ سلف صالحین اس حقیقت سے آگاہ تھے اور اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری نبھانے کا خوب اہتمام کرتے تھے۔[1]فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی اپنی بیوہ ہونے والی بیٹی کے لیے اس بارے میں کدوکاوش ایک عمدہ مثال ہے۔ امام بخاری نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ ’’جب حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی خنیس بن حذافہ سہمی کی مدینہ (طیبہ) میں وفات کی وجہ سے بیوہ ہوئیں، ’’تو –عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا– میں عثمان - رضی اللہ عنہ - کے پاس آیا اور ان کے لیے حفصہ- رضی اللہ عنہا - (کا رشتہ) پیش کیا۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’میں اپنے معاملے میں غور کروں گا۔‘‘ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’میں (پھر) ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ملا، تو میں نے کہا: ’’اگر آپ پسند کریں، تو حفصہ بنت عمر آپ کے نکاح میں دے دوں۔‘‘ ابوبکر- رضی اللہ عنہ - خاموش رہے اور انہوں نے کوئی جواب نہ دیا۔ مجھے ان کے طرزِ عمل سے عثمان رضی اللہ عنہ کے ردّ عمل سے زیادہ رنج ہوا۔ میں کچھ راتیں ٹھہرا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے (یعنی ان کی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہا سے) نکاح کا پیغام بھیجا، تو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس کا نکاح کردیا۔‘‘[2]
Flag Counter