Maktaba Wahhabi

61 - 105
’’فَإِنْ لَمْ یُوْجَدُ لِلْمَرْأَۃِ وَلِيٌّ وَلَا ذُوْ سُلْطَانٍ فَعَنْ أَحْمَدَ مَا یَدُلُّ عَلٰی أَنَّہُ یُزَوِّجُہَا رَجُلٌ عَدْلٌ بِإِذْنِہَا، فَإِنَّہُ قَالَ فِيْ دِھْقَانِ قَرْیَۃٍ: ’’یُزَوِّجُ مَنْ لَا وَلِيَّ لَہَا ، إِذَا احْتَاطَ لَہَا فِيْ الْکُفْئِ وَالْمَہْرِ، إِذَا لَمْ یَکُنْ فِيْ الرُّسْتَاقِ قَاضٍ۔‘‘[1] ’’(امام) احمد سے نقل کردہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے، کہ اگر خاتون (کے نکاح) کے لیے نہ ولی ہو اور نہ سلطان، تو عادل شخص اس (خاتون) کی اجازت سے اس کا نکاح کروادے، کیونکہ انہوں نے بستی کے سربراہ کے متعلق کہا ہے: ’’جب علاقے میں قاضی نہ ہو، تو وہ (بستی کا سربراہ) کفو [2]اور مہر میں احتیاط کرتے ہوئے خاتون کا نکاح کروائے۔‘‘ ۳: بے رابطہ غائب کی ولایت کا دوسرے کو منتقل کرنا: علامہ ابوالقاسم الخرقی رقم طراز ہیں: ’’وَإِذَا کَانَ وَلِیُّہَا غَائِبًا فِيْ مَوْضِعِ لَا یَصِلُ إِلَیْہِ الْکِتَابُ أَوْ یَصِلُ فَلَا یُجِیْبُ عَنْہُ، زَوَّجَہَا مَنْ ھُوَ أَبْعَدُ مِنْہُ مِنْ عَصَبَاتِہَا۔ فَإِنْ لَمْ یَکُنْ فَالسُّلْطَانُ۔‘‘[3] ’’اگر ولی کسی ایسی جگہ غائب ہو، کہ اسے چٹھی نہ پہنچتی ہو، یا پہنچنے پر وہ
Flag Counter