Maktaba Wahhabi

63 - 105
گم شدہ شخص کی طرف سے بھی نکاح کروائے، [1] جس کی جگہ، موت اور زندگی کی خبر نہ ہو، کیونکہ اس (ولی) کی جانب سے تو نکاح ہونا ناممکن ہے، تو وہ نکاح سے روکنے والے ولی کے مشابہ ہوگیا۔‘‘[2] ۵: نا اہل کی ولایت کا دوسرے کو منتقل ہونا: امام نووی لکھتے ہیں: ’’لَا وِلَایَۃَ لِرَقِیْقٍ وَصَبِيٍّ وَمَجْنُوْنٍ وَمُخْتَلِّ النَّظَرِ بِہَرَمٍ أَوْخَبَلٍ، وَکَذَا مَحْجُوْرٍ عَلَیْہِ بِسَفَہٍ عَلَی الْمَذْہَبِ۔ وَمَتٰی کَانَ الْأَقْرَبُ بِبَعْضِ ہٰذِہِ الصَّفَاتِ فَالْوِلَایَۃُ لِلْأَبْعَدِ۔‘‘[3] ’’غلام، بچے، دیوانے، بڑھاپے یا سدھارپن کی بنا پر غیر ثابت رائے والے (غیر مستقل مزاج) اور اسی طرح مذہب کے مطابق بیوقوفی کی وجہ سے عدالت کی طرف سے تصرفات سے روکے ہوئے شخص کے لیے (کسی خاتون کے نکاح کرنے کی) ولایت نہیں۔ جب زیادہ نزدیکی قرابت والے ولی میں ان سے کوئی وصف ہوگا، تو قدرے دور کی قرابت والے کے لیے ولایت منتقل ہوجائے گی۔‘‘
Flag Counter