Maktaba Wahhabi

79 - 105
دے۔ اگر کسی نے ایسا کیا، تو اس کا یہ کام لازمی طور پر ہمیشہ ہی منسوخ اور مردود ہوگا۔‘‘] ب: حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: ’’وَظَاہِرُ الْأَمْرِ بِالتَّسْوِیَّۃِ یَشْہَدُ لَہُمْ۔‘[1] [’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا برابری کرنے کا حکم ظاہری طور پر ان ہی (یعنی لڑکے اور لڑکی کے درمیان عطیہ میں برابری کی رائے والوں ) کی تائید کرتا ہے۔‘‘] گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ بیٹی کے حقوق میں سے ایک یہ ہے، کہ والدین کی طرف سے ان کی زندگی میں اولاد کو ملنے والے عطیات میں اس کا حصہ بیٹوں کے برابر ہے۔ (۱۵) بیٹی کا وراثت میں حصہ بیٹی کی حیثیت کو واضح کرنے والی باتوں میں سے ایک ہے، کہ بیٹی کا وراثت میں اسی طرح حصہ ہے، جس طرح کہ بیٹے کا۔ کسی کو اس بات کا اختیار نہیں، کہ بیٹی ہونے کی بنا پر اس کو وراثت سے محروم کرے۔ اس بارے میں قدرے تفصیل ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: ۱: اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا: {یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْٓ اَوْلَادِکُمْق لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِج فَاِنْ کُنَّ نِسَآئً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَھُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَج وَ اِنْ کَانَتْ وَاحِدَۃً فَلَھَا النِّصْفُط وَ لِاَبَوَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْھُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ اِنْ کَانَ لَہٗ وَلَدٌ فَاِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّہٗ وَلَدٌ وَّ وَرِثَہٗٓ اَبَوٰہُ
Flag Counter