Maktaba Wahhabi

40 - 105
اللہ اکبر! بیٹیوں کی کفالت و تربیت کرنے والے کا مقام کس قدر بلند ہے! اللہم اجعلنا برحمتک منہم۔ آمین یا ذا الجلال والإکرام۔ وہی بیٹیاں جو پہلے لوگوں کی نگاہ میں شرم و عار کا موجب تھیں، عہد محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں عزت اور سعادت کا وسیلہ بن گئیں۔[1] (۹) بیٹیوں کے لیے ایثار کرنے والی والدہ کے لیے وجوبِ جنت (۱۰) بیٹیوں کے لیے ایثار کرنے والی والدہ کے لیے آزادیٔ جہنم (۱۱) بیٹیوں کے لیے ایثار کرنے والی والدہ کے لیے رحمتِ الٰہی امام مسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’میرے ہاں ایک مسکین عورت اپنی دو بیٹیوں کو اٹھائے ہوئے آئی۔ میں نے اس کو کھانے کے لیے تین کھجوریں دیں، تو اس نے ان دونوں میں سے ہر ایک [بیٹی] کو ایک ایک کھجور دے دی۔ اور(پھر) خود کھانے کی خاطر ایک کھجور اپنے منہ کی طرف اٹھائی۔ دونوں بیٹیوں نے اس سے اس [کھجور] کو مانگا، تو اس نے وہ کھجور بھی ، جو وہ خود کھانا چاہتی تھی، ان دونوں میں تقسیم کردی۔ اس عورت کے طور طریقہ نے مجھے حیرت زدہ کردیا۔ میں نے اس کے طرزِ
Flag Counter