Maktaba Wahhabi

64 - 105
۶: باہمی تنازعہ کرنے والوں کی ولایت کا حاکم کو منتقل ہونا: حضرات ائمہ احمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، ابن حبان اور حاکم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’فَإِنِ اشْتَجَرُوْا، فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لَا وَلِيَّ لَہُ۔‘‘[1] ’’پس اگر وہ [اولیاء] (آپس میں) جھگڑا کریں، تو جس (خاتون) کا کوئی ولی نہ ہو، تو حاکم اس کا ولی ہے۔‘‘ خاتون کے نکاح کے بارے میں آپس میں تنازعہ کرنے والے اولیاء کی ولایت حاکم کو منتقل ہوجاتی ہے، کیونکہ جھگڑنے کا نتیجہ نکاح کا نہ ہونا ہے اور جب بھی ولی نکاح میں (شرعی مصلحت کے بغیر) رکاوٹ بنے، تو گویا کہ وہ ولی ہی نہیں اور جب وہ ولی نہ رہا، تو حاکم اس خاتون کا ولی ہوگا۔[2] ۷: بے جا حمیت کے سبب رکاوٹ بننے کی ممانعت: امام بخاری نے حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے اپنی بہن کا نکاح ایک شخص سے کیا، تو اس نے اسے طلاق دے دی، جب اس کی عدت پوری ہوئی، تو وہ نکاح کا پیغام لے کر آیا۔ میں نے اسے کہا: ’’زَوَّجْتُکَ، وَأَفْرَشْتُکَ، وَأَکْرَمْتُکَ، فَطَلَّقْتَہَا، ثُمَّ جِئْتَ تَخْطُبُہَا، لَا، وَاللّٰہِ! لَا تَعُوْدُ إِلَیْکَ أَبَدًا۔‘‘
Flag Counter