Maktaba Wahhabi

90 - 105
[(اللہ تعالیٰ نے) میراث میں مردوں کا عورتوں کے حصہ سے زیادہ مقرر فرمایا، کیونکہ ان پر خرچہ کی جو ذمہ داری ہے، وہ عورتوں پر نہیں۔] ۲: بیوی کا خاوند کو صدقہ و خیرات دینے کا جواز: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت عبداللہ [بن مسعود]کی زوجہ حضرت زینب رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’تَصَدَّقْنَ یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ! وَلَوْ مِنْ حُلِیَّکُنّ۔‘‘ [’’اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کرو، خواہ اپنے زیور ہی میں سے دو‘‘] انہوں نے بیان کیا: ’’میں واپس عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئی، تو میں نے کہا: ’’آپ معمولی مال والے ہیں۔ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاکر پوچھئے: پس اگر یہ [یعنی آپ پر صدقہ کرنا] مجھ سے کفایت کرتا ہے، [تو بہتر]وگرنہ میں آپ کے علاوہ کسی اور کو دے دوں۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’مجھ سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’تم خود ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’سو میں روانہ ہوئی، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر ایک انصاری خاتون کو پایا، میری ضرورت اس کی ضرورت تھی (یعنی ہم دونوں کا مسئلہ ایک جیسا تھا) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہیبت عطا کی گئی تھی۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’ہمارے پاس بلال رضی اللہ عنہ آئے، تو ہم نے ان سے کہا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاکر انہیں بتلائیے، کہ دروازے پر دو عورتیں
Flag Counter