Maktaba Wahhabi

44 - 105
[’’یتیم بچی سے اس کی جان [یعنی اس کے نکاح] کے متعلق حکم طلب کیا جائے گا۔ پس اگر وہ خاموش رہے، تو یہی اس کی طرف سے اجازت ہے۔ اور اگر وہ انکار کردے، تو اس پر کوئی زبردستی نہیں۔‘‘] یتیم بچی[1] سے مراد وہ بالغہ دو شیزہ ہے، جس کا باپ اس کے سنِ بلوغت کو پہنچنے سے پہلے فوت ہوگیا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی سابقہ حالت کے پیش نظر اس کو [یتیمہ] کہا۔ امام ابن حبان نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ الْإِخْبَارِ عَمَّا یَجِبُ عَلَی الْأَوْلِیَائِ مِنْ اسْتِئْمَارِ النِّسَائِ أَنْفُسَہُنَّ إِذَا أَرَادُوْا عَقْدَ النِّکَاح عَلَیْہِنَّ] [2] [عورتوں کے نکاح کا ارادہ کرتے وقت اولیاء پر ان سے اجازت لینے کے وجوب کے متعلق حدیث کا ذکر] دو قابل توجہ باتیں: ۱: بیٹی سے کب اجازت لی جائے؟ عام طور پر تقریب نکاح کے موقع پر بیٹی کے والد یا ماموں وغیرہ اس سے اجازت طلب کرنے کی غرض سے جاتے ہیں۔ اگر اس سے پیشتر بیٹی سے اجازت لی جا چکی ہے ، تو شاید اس موقع پر طلب کردہ اجازت کی حیثیت ایک رسمی کارروائی سے زیادہ نہ ہو۔ لیکن اگر اس سے پیشتر اجازت نہ لی ہو ، تو یہ موقع اجازت طلب کرنے کے لیے مناسب نہیں، کیونکہ رشتہ کی ناپسندیدگی کی بنا پر اگر لڑکی اس وقت انکار کر دے ، تو یہ والد اور خاندان کے لیے بہت بڑی پریشانی کا موجب
Flag Counter