Maktaba Wahhabi

66 - 105
’’فَسَمِعَ ذٰلِکَ مَعْقَلُ بْنُ یَسَارٍ رضی اللہ عنہ ، فَقَالَ: ’’سَمْعًا لِرَبِّيْ وَطَاعَۃً۔‘‘ فَدَعَا زَوْجَہَا، فَزَوَّجَہَا إِیَّاہُ۔‘‘[1] ’’معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے اسے (یعنی اس آیت کو) سنا اور کہا: ’’میں نے اپنے رب کی بات سنی اور اس پر عمل کے لیے تیار ہوں۔‘‘ پھر انہوں نے اس (یعنی اپنی بہن) کے (سابقہ) شوہر کو بلایا اور اس کا نکاح ان سے کردیا۔‘‘ ایک اور روایت میں ہے: ’’فَإِنِّيْ أُؤْمِنُ بِاللّٰہِ۔‘‘ فَأَنْکَحَہَا إِیَّاہُ، وَکَفَّرَ عَنْ یَمِیْنِہِ۔‘‘[2] ’’(انہوں نے کہا): ’’پس بے شک میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان رکھتا ہوں۔‘‘ (پھر) انہوں نے اسے ان کے نکاح میں دے دیا اور اپنی قسم کا کفارہ دیا۔‘‘ امام طبری اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے یہ آیت خواتین کے اولیاء پر اپنی زیرسرپرستی خواتین کو ضرر پہنچانے کی حرمت کے لیے نازل فرمائی، کہ اگر وہ اپنے سابقہ شوہروں کے ساتھ، جن سے وہ طلاق یا فسخ نکاح سے جدا ہوئی تھیں، دوبارہ نکاح کرنا چاہیں، تو وہ انہیں اس سے منع نہ کریں۔‘‘[3] بے جا حمیت کی ایک شکل کے متعلق شیخ ابن باز کا بیان: بے جاحمیت کی بنا پر زیرسرپرستی خواتین کے نکاحوں میں رکاوٹ کی ایک صورت
Flag Counter