Maktaba Wahhabi

101 - 105
۸: اپنی بیٹیوں کو صبر کی تلقین فرماتے۔ صاحبزادی کو اپنی وفات کی قبل از وقت خبر دیتے وقت تقویٰ اور صبر کی تلقین فرمائی۔ ب: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نواسوں سے تعلق اور برتاؤ: اس بارے میں سات باتیں توفیقِ الٰہی سے پیش کی جارہی ہیں: ۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نواسے کی ملاقات کے لیے اپنی صاحبزادی کے دروازے پر تشریف لے گئے۔ ۲: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹیوں کی اولاد سے بہت پیار کرتے۔ اپنے نواسے حسن رضی اللہ عنہ کو کندھے پر اٹھایا اور اللہ تعالیٰ کے روبرو ان سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ نواسی کو کندھے پر اٹھائے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ مہمان کے روبرو نواسے کو بوسہ دیا اور اس بارے میں مہمان کی گفتگو کو ناپسند فرمایا۔ نواسوں کو گرتے ہوئے دیکھ کر خطبہ جاری نہ رکھ سکے، انہیں اٹھا کر اپنے آگے بٹھایا اور پھر خطبہ دیا، نواسوں کو دنیاوی خوشبو میں سے اپنا حصہ قرار دیا۔ ۳: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نواسوں کے لیے دعائیں کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے گندگی سے دوری، خوب پاکیزگی، ان کے اللہ تعالیٰ کا محبوب بننے اور ان کے لیے پناہِ الٰہی حاصل ہونے کی دعائیں کی۔ ۴: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نواسے کو دعائے قنوت پڑھائی۔ علاوہ ازیں نواسے نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھ کر دین کی باتیں سیکھیں اور یاد کیں۔ ۵: آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نواسوں کو ہنسانے کھلانے کا اہتمام فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نواسے کو پکڑنے کی خاطر راستے میں ان کے پیچھے پیچھے چلے، نواسوں کے لیے اپنی زبانِ مبارک کو نکالا، دورانِ سجدہ انہیں پشت مبارک پر سوار ہونے دیا، بلکہ نواسے کی پشت مبارک پر سواری کی وجہ سے سجدہ کو طویل کردیا۔
Flag Counter