Maktaba Wahhabi

94 - 125
’’(اس حدیث)میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی ازواج کو رات میں بیدار کرنا اس لئے تھا کہ وہ عبادت سے غافل نہ رہ جائیں اور صرف اس پر ہی اعتماد نہ کرلیں کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں ‘‘ ڈاکٹر شبیرکا دوسرا اعتراض یہ ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ’’رب کاسیۃ‘‘ کہنا ازواج مطہرات کے لئے تھا۔یہ بھی بہت بڑی غلط فہمی ہے حدیث میں کہیں یہ بات موجود نہیں کہ آپ نے یہ بات ازواج مطہرات کے متعلق فرمائی۔بلکہ دوسری احادیث میں یہ بات موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدکار عورتوں کے متعلق یہ الفاظ استعمال فرمائے تھے۔ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قوم کو مخاطب کیا: ’’یا رب کاسیۃ فی الدنیا والآخرۃ‘‘([1]) علامہ بدرالدین عینی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں۔ ’’یارب کاسیۃ ای قوم رب کاسیۃ‘‘([2]) ’’ اے قوم والوں بہت سی لباس والیاں آخرت میں بے لباس ہونگی ‘‘ بالفرض اگر تسلیم بھی کرلیا کہ یہ الفاظ ازواج مطہرات کو کہے گئے تو اس سے مراد صرف ترغیب وتنبیہ ہے ناکہ وعید۔ جیساکہ قرآن مجید میں اللہ رب العالمین نے ازواج مطہرات کو مخاطب کرکے فرمایا: يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ مَنْ يَأْتِ مِنْكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ([3]) ’’ اے نبی کی بیویوں تم میں سے جو کوئی کھلی بے حیائی کرے گی تو اس کو دہرا عذاب دیا جائے گا ‘‘
Flag Counter