Maktaba Wahhabi

75 - 125
کے چرواہے کے ساتھ کیا تھا۔ علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: وا نما فعل بھم ذلک لأنھم فعلوا بالراعی کذلک([1]) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے ایسا سلوک اس لئے کیا کہ انہوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے سے وہی برتاؤ کیا تھا یعنی(اس کے ہاتھ پاؤں کاٹ ڈالے آنکھو یں گرم سلائی پھیردی اور ایسی حالت میں کھلی جگہ پر چھوڑ کر چلے گئے)یہ بات بالکل حق ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمام جہانوں کے لئے رحمت تھے مگر کفار پر بڑے سخت تھے۔ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ([2]) ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول اور ان کے اصحاب کفار پر بڑے سخت اور آپس میں بڑے نرم ہیں ‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان منافقین سے بالکل اس آیت کے مطابق عمل کیا۔ مزید برآں:قرآن مجید بھی ایسی سزا کا(بدلہ برابری کے اصول پر)بیان کرتا ہے۔ وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ([3]) ’’ اور اگر بدلہ لو تو اتنا ہی لینا جتنا انہوں نے تمہیں صدمہ پہنچایا ہے۔‘‘ خلاصہ کلام:۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ بالکل قرآن مجید کے احکامات کے موافق تھا لہٰذا حدیث پر اعتراض کالعدم ہے۔پیشاب پلانے کا مسئلہ اور اس کا مفصل جواب اعتراض(۱۱)کے ازالہ پر ملاحظہ فرمائیں۔ خیر خواہی کے نام پر چوبیسواں(24)اعتراض: ڈاکٹر شبیر رقمطراز ہیں کہ:
Flag Counter