Maktaba Wahhabi

55 - 125
جہاں تک عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے کہ(عورت کو ایسا کہتے حیاء نہیں آتی)تو یہ اس وقت کی بات ہے جب آیت کا نزول نہیں ہوا تھا اور جب آیت نازل ہوگئی تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایسے الفاظ کا اعادہ نہیں کیا۔ ڈاکٹر شبیرنے حدیث کا ترجمہ کیا ہے(خود کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تحفتاً پیش کیا)اس طرز کے ترجمے کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف فحاشی اور بے ر اہ ر وی کا انتساب کیا جارہا ہے۔ ہبہ کا لغوی معنی Gift اور تحفے کے ہی گر اس کا شرعی معنی عقد ونکاح کے ہیں([1])اور اسکی طرف قرآن نے اشارہ کیا ہے کہ(أَنْ يَسْتَنْكِحَهَا)کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے نکاح کریں۔کاش ڈاکٹر شبیردیانت اور تحقیق کا دامن نہ چھوڑتے اور قرآن وحدیث کا صحیح مطالعہ کرتے تو اس طرح کی فحش غلطیوں کا ارتکاب نہ کرتے۔ خیر خواہی کے نام پر پندرہواں(15)اعتراض: ڈاکٹر شبیررقمطراز ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی صفیہ رضی اللہ عنہاسے کہا’’ او سر منڈی ہلاک ہوئی۔‘‘(اسلام کے مجرم صفحہ 31) ازالہ:۔ صحیح بخاری میں یہ روایت ان الفاظ سے منقو ل ہے۔ ’’ لما أراد رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أن ینفر اذا صفیۃ علی باب خبائھا کئیبۃ فقال لھاعقری أو حلقی انک لحا بستنا أکنت أفضت
Flag Counter