Maktaba Wahhabi

73 - 125
ا نی لأ ظنک تحب موتی ولوکان ذاک لظللت آخر یومک معرسا ببعض أزواجک فقال النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم بل أنا واراساہ۔الحدیث ‘‘([1]) ’’ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سر میں درد تھا اور وہ کہہ رہی تھیں کہ ہائے میرا سر پھٹا جارہا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔(کہ تجھ کو کیا فکر)اگر تو میری زندگی می رجائے گی تو میں تیرے لئے دعا اوراستغفارکرونگا۔تب وہ کہنے لگیں ہائے مصیبت اللہ کی قسم آپ میری موت چاہتے ہیں۔میرے مرتے ہی اسی دن شام کو دوسری بیوی کے ساتھ ہوں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہائے میرا سر۔‘‘ قارئین کرام!اس حدیث میں کیاکوئی اعتراض ہے ؟نہیں!اس روایت کے مزید کچھ طرق جمع کئے جائیں تو خلاصہ یہ ہوتا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سر میں در دتھا جس کی وجہ سے وہ کہہ رہی تھیں کہ ہائے میرا سر! جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا تو فرمایا کہ تجھ کو کیا فکر ہے اگر تو میری زندگی می رگئی تو میں تیرے لئے استغفار کرونگا ایک روایت میں ہے۔میں تیرا جنازہ پڑھوں گا اور تجھ کو دفن کرونگا۔([2])اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو میری موت چاہتے ہیں تاکہ اس شام اپنی دوسری زوجہ کے پاس ہوں۔’’ قالت فتبسم رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘([3])یہ بات سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے آپ نے بھی کہا کہ ہائے میرا سر۔(ماخوذ فتح الباری) خلاصہ حدیث سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ان کی بیماری میں ازراہ مذاق محبت و الفت فرمارہے تھے۔اس پر بھی ڈاکٹر شبیرکو اعتراض ہے کہ یہ اسلام دشمنوں کی سازش ہے جنہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اس طرح کی باتی نسوب کردیں کہ آپ اپنی ازواج سے محبت ودلگی فرماتے تھے۔
Flag Counter