نہ آجائے کہ یہ بیماری مجھے اس مجذوم کی وجہ سے لگی ہے اور اس غلط عقیدہ کی وجہ سے توکل علی اللہ کی مضبوط دیوار میں دراڑ نہ پیدا ہوجائے جیساکہ اس دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اشکال بیان کیا تھا اور آپ نے اس کا فوراً ازالہ فرمادیا تھا۔
خلاصہ کلام یہ ہے حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں کوئی تعارض وتضاد نہیں۔فللّٰه الحمد
ڈاکٹر شبیراگر اس طرح کے ظاہری تضاد کی بناء پر حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو رد کیا جاسکتا ہے تو پھر قرآن مجید کی ان دو متعارض آیات کاآپ کیا جواب دیں گے ؟
إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ([1])
’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے۔‘‘
جبکہ دوسری جگہ ارشاد ہے کہ:
وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ([2])
’’ اور بے شک آپ ہی صراط مستقیم کی طرف ہدایت دیتے ہیں۔‘‘
خیر خواہی کے نام پر پچیسواں(25)اعتراض:
نحوست تین چیزو یں ہوتی ہے بیوی میں،گھرمیں،اور گھوڑے میں۔(اسلام کے مجرم صفحہ 37)
ازالہ:۔
ڈکٹر شبیرنے اس روایت کو صحیح بخاری کتاب الطب سے تحریف کر کے نقل فرمایا ہے۔
|