Maktaba Wahhabi

33 - 125
یعنی من گھڑت ہیں۔ان موضوع روایات کو مختلف لوگوں نے گھڑ کر اپنے باطل سیاسی و مسلکی نظریات کے لئے استعمال کیا ہے۔ زیر بحث حدیث اور اس کے متعلقہ عبارت ملاحظہ فرمائیں۔ مذکورہ روایت کے متعلق حافظ ابن قیم جرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: فمنھا أحادیث الحمام۔لایصح منھا شئی ’’کبوتر سے متعلق تمام احادیث غلط ومن گھڑت ہیں‘‘ آگے رقمطراز ہیں: ومنھا شکا رجل ائلی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم الوحدۃ فقال لہ لواتخذت زوجامن حمام فآنسک۔ ’’ ان میں سے ایک حدیث ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تنہا ہونے کی شکایت کی۔۔۔۔۔الآخر‘‘ آخر میں حافظ ابن قیم حکم لگاتے ہیں: من وضع الکذاب وھب بن وھب البختری۔([1]) ’’کہ یہ روایت وھب بن وھب البختری کی وضع کردہ ہے۔‘‘ ڈاکٹر شبیرنے اس کو اپنی کتاب میں نقل کرکے کوئی نیا کام سرانجام نہیں دیاہے خود محدثین ایسی روایتوں کو ناقابل اعتبار قراردے کر رد کرچکے ہیں۔حیرت کی بات ہے کہ ڈاکٹر شبیراس روایت کو جس کتاب سے نقل کرکے اس کو اسلام باور کرانا چاہتے ہیں یہ کتاب ہی اسلام کے مجرموں کے خلاف لکھی گئی ہے۔جیساکہ پیچھے گزر چکا ہے لہٰذا ایسی روایتوں سے اسلام پر کوئی حرف نہیں آتا اس لئے اعتراض کالعدم ہے۔
Flag Counter