Maktaba Wahhabi

86 - 125
(3)اس صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد وہ غلام آزاد ہوجاتا اور ان کے گھر والے وراثت سے محروم رہتے اور تنگ دستی کا شکا ررہتے۔ (4)ا س بات کی خبر جب رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ا ہل وعیال کی تنگ دستی کاخیال رکھتے ہوئے اس غلام کو فروخت کردیا اور اس کی قیمت ان کو دے دی تاکہ وہ اس مال سے اپنے اہل وعیال کی کفالت کرسکیں۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گھرانے کی کفالت کی خاطر اس غلام کو فروخت فرمایا۔ڈاکٹر شبیرنے اس حدیث کا ایک جز نقل کرکے حدیث کو محل نظر قراردے دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابرکت ذات کو غلام بیچنے والا بناڈالا۔نعوذ باللہ من ذلک خیر خواہی کے نام پر انتیسواں(29)اعتراض: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ایک غزوے میں لونڈیاں حاصل ہوئیں چاہا کہ ان کے ساتھ صبحت کریں لیکن حمل نہ ٹہرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں سوال کیا(یعنی برتھ کنٹرول)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نعوذبا اللہ فرمایا:ھل تفعلون بالفرج؟ کیا تم۔۔۔۔(اسلام کے مجرم صفحہ 40) ازالہ:۔ صاحبو!ہمیں بڑے افسوس اور رنج کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ ڈاکٹر شبیرنے خیانت وکذب بیانی کی انتہاء کردی ہے۔حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ کا کچھ بناکر پیش کیا ہے۔حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم(جو دین اسلام کا دوسرا سب سے بڑا ماخذ ہے)میں تحریف کرکے اپنے آپ کو ان ملحدوں کی صف میں لاکھڑا کیا ہے کہ جن کے متعلق ارشاد ربانی ہے: وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُ([1])
Flag Counter