Maktaba Wahhabi

123 - 125
ازالہ:۔ ڈاکٹر شبیرنے اس حدیث کے ذریعے مغالطہ دینے کی کوشش کی ہے کہ ’’دم کرنا قرآن کے خلاف ہے ‘‘ حالانکہ قرآن مجید میں کہیں بھی ایسا حکم موجود نہیں۔اور رہی بات قیمت کی تو اس عورت نے قیمت نہیں بلکہ تحفہ پیش کیا تھا جس میں سے بعض تو آپ نے قبول کرلیا اور بعض واپس کردیا۔کیونکہ قیمت وہ ہوتی ہے جو پہلے طے کی جائے اور ایسا حدیث میں ذکر موجود نہیں۔ لہٰذا حدیث پر اعتراض غلط ہے۔ خیر خواہی کے نام پرچونواں(54)اعتراض: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حدیث کے سب سے زیادہ روایت کرنے والے تھے وہ جب چاہتے احادیث گھڑ لیا کرتے تھے انہوں نے بے شمار من گھڑت حدیثیں لوگوں تک پہنچائیں۔ (اسلام کے مجرم صفحہ 69) ازالہ:۔ بالآخرڈاکٹر شبیر نے اپنی صحابہ دشمنی دکھا ہی دی کہ صحابہ ہی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا کرتے تھے۔اور اس غلیظ وگندی بات کو امام بخاری کے ذمے لگادیا اور وہ بھی ایک نامعلوم رسالے کے حوالے سے حالانکہ صحیح بخاری میں صرف اتنا ہے۔ ’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ زیادہ روایات بیان کرنے والے تھے۔‘‘ اب اگر کوئی ڈاکٹر شبیرکو اپنے آرگن میں کذاب دجال اور اس جیسے دوسرے القابات سے نوازے اور میں اسے اپنی کتاب میں بغیر تحقیق نقل کردوں تو کیا یہ صحیح بات ہوگی ؟
Flag Counter