Maktaba Wahhabi

72 - 125
کے خلاف صلاح کی تو اس پر اللہ کی طرف تنبیہ نازل ہوئی۔ خلاصہ کلام یہ ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کچھ ازواج کی رضامندی کے لئے اپنے اوپر کچھ حرام کرلیا اور پس منظر میں یہ منصوبہ ازواج مطہرات میں سے دوبیویوں نے بنایا تھا جس کی خبر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی کردی گئی بعد میں ان ازواج کو سخت تنبیہ کی گئی۔ زیر بحث حدیث ان آیات کی تشریح وتوضیح کرتی ہے۔بلکہ جس قدر سخت الفاظ قرآن نے استعمال کئے ہیں حدیث میں تو ایسا کچھ بھی نہیں ہے اب جو اعتراض حدیث پر وارد ہوتا ہے قرآن مجید پر بھی وہی اعتراض لازم آتا ہے پس جو جواب قرآن کا ہے وہی حدیث کا بھی سمجھ لیں۔ خیر خواہی کے نام پر بائیسواں(22)اعتراض: ڈاکٹر شبیررقمطراز ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بولیں ہائے سر پھٹا۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش میری زندگی میں ایسا ہوجاتا عائشہ رضی اللہ عنہا بولیں آپ میری موت چاہتے ہیں کہ اگلی رات دوسری بیوی کے پا س گزاریں۔ (اسلام کے مجرم صفحہ 36) ازالہ:۔ بہت افسوس کی بات ہے کہ ڈاکٹر شبیرنے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں خرد برد اور تحریف کا ارتکاب کیا ہے حدیث کو کچھ کا کچھ کر ڈالا ہے۔اب ہمیں ’’مجید نظامی ‘‘ چیف ایڈیٹر نوائے وقت کے یہ الفاظ محل نظر محسوس ہوتے ہیں ’’وہ(ڈاکٹرشبیر)سادگی سچائی شفقت ومحبت امانت ودیانت اور صاف دلی کے پیکر کے چنڈے ہوئے ہیں ‘‘ (اسلام کے مجرم صفحہ 7) اب آتے ہیں حدیث زیر بحث کی طرف جو صحیح بخاری می رقوم ہے۔ ’’قالت عائشہ وارأساہ فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ذاک لوکان وانا حی فأستغفرلک وأدعو لک فقالت عائشہ واثکلیا ہ واللّٰه
Flag Counter