Maktaba Wahhabi

28 - 125
کی اکثریت نمازوں اور اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل رہتی ہے۔اسی وجہ سے اس شخص کو شیطان کہا گیا ہے۔جہاں تک بات کبوتری کو ’’شیطان ‘‘کہنے کی ہے تو لغت میں الشیطان کے معنی ’’سرکش اور نافرمان‘‘کے ہیں خواہ وہ انسان ہو جن ہو یا جانور([1] صاحب عون المعبودفرماتے ہیں ’’کبوتری کو شیطان اس لئے کہا کہ وہ کبوتری اس شخص کے لئے اللہ کے ذکر سے غفلت کا سبب بن رہی تھی‘‘([2])۔لہٰذا کوئی شخص اگر شریعت کے منافی کام کرے اوراللہ کی یاد سے غافل رہے تو وہ انسانیت کے دائرہ سے نکل کر شیطان کے اوصاف میں داخل ہوجائے گا۔اور یہی اس حدیث مبارکہ کا مطلب ہے کہ شیطان شیطانہ کا پیچھا کررہاتھا لہٰذا حدیث پر اعتراض فضول ہے۔ خیر خواہی کے نام پر تیسرا(3)اعتراض: فرمایا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے:امت کا بہترین آدمی وہ ہے جس کی زیادہ بیویاں ہوں۔(اسلام کے مجرم صفحہ 22) ازالہ:۔ اس روایت کو امام بخاری نے کتاب النکاح میں ذکر کیا ہے۔([3]) اس روایت کو نقل کرنے میں ڈاکٹرشبیر نے علمی خیانت کی ہے۔یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نہیں بلکہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ہے۔جسے ڈاکٹرشبیر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:
Flag Counter