Maktaba Wahhabi

106 - 125
تو اب لازم ہے کہ دوست کی برائی میں دوست کا دل تو جلے گا۔۔۔۔۔۔ خیر خواہی کے نام پر چوالیسواں(44)اعتراض: عمروبن میمون کہتے ہیں کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک بندر کو دیکھا کہ بہت سے بندر اس کے گرد جمع ہوگئے تھے اس نے بندریا کے ساتھ زنا کیا تھا سب بندروں نے سنگسار کیا میں نے بھی ان کے ساتھ اسے سنگسار کیا۔ایک اور حدیث میں یہ بیان بھی ہے کہ وہ بندریا ایک ادھیڑ عمر بندر کے ساتھ لیٹی تھی ایک جوان بندر آیا اور آنکھ مارکر اسے اپنے ساتھ لے گیا پھر انہوں نے زنا کیا۔ ڈاکٹر شبیررقمطراز ہیں کہ جانور پر شرعی قانون ؟ (اسلام کے مجرم صفحہ 47) ازالہ:۔ قارئین کرام ! صحیح بخاری کی یہ روایت کوئی مرفوع حدیث نہیں بلکہ ایک تابعی کا مشاہدہ ہے جو انہوں نے بیان کردیا ثانیاً اللہ تعالیٰ نے جب بنی اسرائیل پر عذاب نازل کیا تو ان کی شکل کو مسخ کرکے بندر بنادیا تھا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ بندر کی حرکات وسکنات بہت حد تک انسانوں سے ملتی جلتی ہیں اگر عمروبن میمون رحمہ اللہ نے ایک ایساہی واقعہ دیکھ کر بیان کردیا تو اعتراض کیوں ؟جدید تحقیق اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ کچھ گوریلے بندر ایسے ہوتے ہیں جو بالکل انسانوں کی طرح رہن سہن رکھتے ہیں کھانے پینے اٹھنے بیٹھنے ودیگر معاملات میں ان میں کسی حد تک انسانوں کی سی یکسانیت پائی جاتی ہے۔بلکہ بعض اوقات تو انسانوں کو دیکھ کر بالکل ہوبہو ان کی بہترین نقالی بھی کرتے ہیں۔تویہ بعید از عقل نہیں کہ عمر بن میمون رحمہ اللہ کے سامنے اس طرح کا واقعہ پیش آگیا ہو۔اور رہی بات جانور پر شرعی قانون ؟تو اس کے متعلق قرآن میں بھی ایک واقعہ مذکورہے کہ: فَبَعَثَ اللّٰهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَذَا الْغُرَابِ
Flag Counter