Maktaba Wahhabi

43 - 125
مندرجہ بالا بحث سے یہ بات مترشح ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنواری لڑکیوں سے نکاح کی ترغیب دلائی مگر شادی شدہ عورت سے نکاح کرنے سے منع بھی نہیں فرمایا۔جیساکہ جابر رضی اللہ عنہ کو نکاح کے بعد دعا دی۔خود آپکی گیارہ بیویو یں سے صرف ایک ہی کنواری تھیں۔کاش ڈاکٹر شبیرتھوڑی بہت تحقیق کرلیتے تو احادیث پر اعتراض نہ کرتے۔ بالفرض اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل کے موافق عمل شروع کردیا جائے(یعنی شادی شدہ عورتوں سے نکاح)تو پھر کنواری عورتوں سے کون نکاح کرے گا اور خود ڈاکٹر شبیرکا اس بارے میں طرز عمل کیاہے ؟ خیر خواہی کے نام پر دسواں(10)اعتراض: ڈاکٹر شبیررقمطراز ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ میرے بعد لوگوں پر عورت سے بڑھ کر فتنہ کوئی نہیں‘‘(اسلام کے مجرم صفحہ26) ازالہ:۔ ڈاکٹر شبیرکی نقل کردہ حدیث صحیح بخاری میں ان الفاظ سے منقول ہے: ماترکت بعد ی فتنۃ أضر علی الرجال من النساء([1]) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ میرے بعد لوگوں پر عورت سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں ‘‘ ڈاکٹر شبیرکا اس حدیث پر اعتراض ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عورت کو فتنہ قرار دے رہے ہیں۔اور یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہونہیں سکتی بلکہ کسی اسلام کے مجرم کی سازش ہے۔جس نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا۔
Flag Counter