Maktaba Wahhabi

77 - 125
’’ کہہ دوسب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے ‘‘ اور صحیح بخاری میں اسی موضوع کی ایک اور روایت موجود ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ لا عدوی ولاصفر ولا ھامۃ ‘‘ کہ کوئی بیماری چھوت نہیں ہوتی صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہوتا اور الوکابولنامنحوس نہیں ہوتا تو ایک اعرابی(دیہاتی)نے عرض کیا کہ، ’’ یا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فما بال اء بلی تکون فی الرمل کأنھا الظباء فیأتی البعیر الأجرب فیدخل بینھا فیجر بھا۔‘‘ ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے اونٹوں کے بارے میں کیا خیال ہے کہ وہ ریگستان میں چرنے چگنے والے ہرنوں کی طرح ہوتے ہیں پھر اچانک ان میں کوئی خارش زدہ اونٹ آجاتا ہے اور ان میں سے مل کر ان کو بھی خارش زدہ کردیتا ہے‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ فمن أعدی الأول ‘‘([1]) ’’(یہ بتاؤ)اس پہلے اونٹ کو کس نے خارش زدہ کیا ؟‘‘ یعنی جس ذات باری تعالیٰ نے پہلے اونٹ کو خارش زدہ کیا اسی کے حکم سے دیگر اونٹ بھی خارش زدہ ہوئے ہیں۔اس بات کو مزید اس طرح سمجھا جاسکتا ہے کہ بعض اوقات ہمارے شہر میں وائرس وغیرہ پھیل جاتا ہے توآبادی کا بیشتر حصہ اس سے متاثر ہوتا ہے اور ایک کثیر تعداد ان لوگوں کی بھی ہوتی ہے کہ جو اس سے محفوظ رہتے ہیں۔ایک مسلم ہونے کے ناطے کیا ہمارا یہ عقیدہ نہیں کہ جو لوگ بیماری کا شکار ہوئے ہیں ان کی بیماری اللہ کی طرف سے اور جو محفوظ رہے ہیں ان پر اللہ کا کرم ہوا ہے۔اور جہاں تک تعلق ہے حدیث کے اس جزء کا کہ جس میں جذام زدہ سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے تو اس میں احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھا گیا ہے کہ جذام زدہ مریض سے اختلاط نہ کرو اس لئے کہ اللہ رب العزت نے تمہیں بھی یہ بیماری لگادی تو کہیں تمہارے عقیدہ میں یہ بات
Flag Counter