Maktaba Wahhabi

76 - 125
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ چھوت یعنی متعدی بیماری کوئی ہے نہیں،لیکن ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ کوڑھی سے یوں بھاگو جیسے شیر سے بھاگتے ہو۔ (اسلام کے مجرم صفحہ 37) ازالہ:۔ صحیح بخاری میں یہ حدیث مبارکہ ان الفاظ سے منقول ہے۔ ’’ قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم لاعدوی ولاطیرۃ ولا ھامۃ ولاصفر۔وفرمن المجذوم کما تفر من الأسد‘‘([1]) ’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ کوئی بیماری چھوت([2])نہیں ہوتی اور نہ نحوست کچھ ہوتی اور نہ الو کا بولنا نحوست ہوتا ہے اور نہ صفر کا مہینہ منحوس ہوتا ہے۔کوڑھی مریض سے ایسے دور رہو جیسے شیر سے دور رہتے ہو۔‘‘ ڈاکٹر شبیرکو اس حدیث پر اعتراض ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان میں تضاد اور ٹکراؤ پایا جاتا ہے کہ ایک جگہ تو آپ کا فرمان ہے کہ کوئی بیماری چھوت(متعدی)نہیں ہوتی۔جبکہ دوسری طرف فرمارہے ہیں کہ کوڑھی کے مریض سے ایسے بھاگو جیسے شیر سے بھاگتے ہو۔جب بیماری چھوت ہی نہیں ہوتی تو کوڑھی سے دور رہنے کا کیا مطلب ؟یہ روایت بظاہر متعارض ہے مگر اصلاً اس میں کوئی تعارض نہیں ہے اگر آپ غور فرمائیں تو حدیث کے پہلے جز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امت کے عقیدے کی تعمیر وتوثیق فرمارہے ہیں کہ بیماری اللہ رب العزت کی طرف سے ہی ہوتی ہے کسی کو چھولینے سے یا کسی کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے کسی کو کوئی بیماری نہیں لگتی۔جیسا کہ فرمان الٰہی ہے کہ: قُلْ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ([3])
Flag Counter