Maktaba Wahhabi

70 - 125
ازالہ:۔ مذکورہ روایت صحیح بخاری میں ان الفاظ سے منقول ہے کہ۔ سمعت عن عائشہ رضی اللّٰه عنہا ان النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم کان یمکث عند زینب ابنۃ جحش ویشرب عندھا عسلا فتوا صیت أنا وحفصۃ أن أیتنا دخل علیھا النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم فلتقل أنی لا جد منک ریح مغافیر أکلت مغافیر فدخل علی اء حداھما فقالت لہ ذلک فقال لا شربت عسلا عند زینب بنت جحش ولن أعودلہ فنزلت۔(يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ)ا لی(إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللّٰهِ))([1]) ’’ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زینب رضی اللہ عنہا بنت جحش کے پاس ٹہرتے اور شہد نوش فرماتے تھے تو میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے مل کر یہ صلاح کی کہ ہم میں سے کسی کے گھر میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوں تو وہ یہ کہے ’میں آپ کے پاس سے مغافیر(ایک بو والا پھل)کی بو محسوس کررہی ہوں کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے‘۔پس جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کسی ایک کے پاس گئے تو انہوں نے ایسا ہی کہا۔پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی بات نہی یں نے تو زینب رضی اللہ عنہا کے ہاں شہد پیا ہے اور اب ہر گز نہیں پیوں گا پھر یہ آیت نازل ہوئی۔يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ ‘‘([2]) ڈاکٹر شبیرنے اس روایت کو بغیر کسی تبصرے کے نقل کیا ہے شاید انہیں اس بات پر اعتراض ہے کہ روایت مذکورہ سے ازواج مطہرات پر الزام آتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے خلا ف منصوبہ بندی کرتی تھیں۔تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس واقعہ کا ذکر قرآن مجید می وجود ہے۔ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ([3])
Flag Counter