Maktaba Wahhabi

42 - 125
اس پس منظر سے جو مفہوم نکلتا ہے وہ یہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر رضی اللہ عنہ سے استفسار فرمایا کہ تم نے نکاح ثیبہ(شادی شدہ)سے کیا ہے یا باکرہ(کنواری)سے۔تو ان کا جواب سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ باکرہ سے نکاح کرتے کہ تم اس سے کھلیتے اور وہ تم سے کھیلتی۔جابر رضی اللہ عنہ نے ثیبہ سے نکاح کرنے کی وجہ بیان کیا کہ میں نے ثیبہ سے نکاح اپنے گھر کی دیکھ بھال اور بہنوں کی تربیت کے خاطر کیا۔آپ نے اس پر خوشی کا اظہار کیا اور دعا دی’’بارک اللّٰه لک ‘‘([1])اللہ تجھے برکت دے۔اگر جابر رضی اللہ عنہ کے پاس یہ مجبوری نہ ہوتی تو آپ یقینا باکرہ سے ہی نکاح کرتے۔ اور رہی بات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باکرہ سے نکاح کی ترغیب دلانا تو اس کے دو جواب ہیں۔ (1)’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: علیکم بالأبکارفانھن أعذب أفواھا وأنتق أرحاما وأر ضی بالیسیر([2]) ’’کنواری لڑکیوں سے نکاح کرو اس لئے کہ وہ شیریں زبان ہوتی ہیں،ان سے اولاد زیادہ ہوتی ہے اور وہ قلیل عطیہ پر خوش ہوجاتی ہیں‘‘ (2)’’عرب میں کنواری لڑکیوں سے نکاح کو ترجیح دی جاتی ہے۔‘‘ ویر غب العرب فی التزوج بالأبکار،ویفضلون الأبکار الصغار علی الأبکار الکبار([3]) ’’ اہل عرب عمومی طور پر کنواری لڑکیوں سے نکاح کرتے تھے اور کم عمر کنواری لڑکیوں کو بڑی عمر کی کنواری لڑکیوں پر ترجیح دیتے تھے۔‘‘
Flag Counter