کیا کہ شادی شدہ عورت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی تاکہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔‘‘
ڈاکٹر صاحب کو اس حدیث پر اعتراض ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کو کنواری عورت سے شادی نہ کرنے پر سرزنش فرمائی یعنی جابرکو بیواؤں سے نکاح کرنے سے منع فرمایا۔حالانکہ یہ بات غلط فہمی پر مبنی ہے۔
اگر ہم اس حدیث مبارکہ کے پس منظر پر نظر ڈالیں تو یہ حدیث باآسانی سمجھ میں آسکتی ہے۔غزوہ احد میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے والدگرامی سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ شہید ہوگئے تھے اور اپنے اوپر کچھ قرضہ اور نو بیٹیاں سوگوار چھوڑ گئے تھے۔اپنی بہنوں کی تعلیم وتربیت کے لئے جابر رضی اللہ عنہ نے ایک ایسی عورت سے نکاح کیا جو عمر میں پختہ اور پہلے سے شادی شدہ تھیں۔جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
کن لی أخوات فأحببت أن أتزوج امرأۃ تجمعھن وتمشطھن وتقوم علیھن([1])
’’میری چاہت تھی کہ میں اپنی بہنوں کی تربیت کے لئے ایسی عورت سے شادی کروں کہ وہ ان کا خیال رکھے،ان کے بال وغیرہ سنوارے اور ان پر بڑی بن کر رہے۔‘‘
کنواری عورت سے شادی نہ کرنے کی وجہ بھی خود فرماتے ہیں کہ
ھلک أبی وترک تسع بنات فتزوجت ثیبا کرھت أن أجیئھن بمثلھن۔
’’اپنے والد کی شہادت کے بعد اپنی بہنوں کی تربیت کے لئے میں نے ایک شادی شدہ عورت سے نکاح کیا۔مجھے یہ بات ناپسند تھی کہ میں اپنی بہنوں پر ان جیسی ہی کوئی لڑکی لے آؤں‘‘([2])
|