Maktaba Wahhabi

143 - 153
……………… شرح ………………… کیا غیر اللہ سے مدد مانگنا شرک نہیں ؟ جواب: …اس کا جواب دو طرح دیا جا سکتا ہے: 1۔ مخلوق سے ان چیزوں میں مدد طلب کرنا جس پر وہ قادر ہیں۔ اس پر کوئی اعتراض نہیں، قرآن مجید میں موسیٰ علیہ السلام کا یہ واقعہ منقول ہے: ﴿فَاسْتَغٰثَہُ الَّذِیْ مِنْ شِیْعَتِہِ عَلَی الَّذِیْ مِنْ عَدُوِّہِ فَوَکَزَہُ مُوْسٰی فَقَضٰی عَلَیْہِ ’’ ایک آدمی نے جو موسیٰ علیہ السلام کی جماعت میں سے تھا،موسیٰ علیہ السلام سے مدد مانگی اس شخص کے خلاف جو اس کا دشمن تھا تو موسیٰ علیہ السلام نے مکہ مارا اور اس کا فیصلہ کر دیا۔ ‘‘ 2۔ لوگ انبیائے کرام سے ایسی مدد طلب نہیں کریں گے کہ وہ اس مشکل میں ان کے لیے آسانی کریں بلکہ اس لیے پکاریں گے کہ وہ اللہ کے ہاں سفارشی بن کر پیش ہوں اور اس سختی کو دور کریں۔ لہٰذا کسی کو عام انسانی ضرورت کے لیے پکارنا اور قیامت کے دن انسانیت کی سفارش کروانے میں واضح فرق ہے۔ 3۔ انبیاء سے مد د طلب کرنے کا طریقہ یہ ہوگاکہ انبیاء سے یہ مطالبہ کیا جائے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ اپنی مخلوق کو اس محشر کے میدان میں آسانی پہنچائیں۔ یہ دعا خودانبیاء سے نہیں بلکہ انبیاء سے یہ مطالبہ ہو گا کہ اللہ سے دعا فرمائیں۔ چنانچہ یہ صورت جائز ہے، صحابہ کرام ] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر اللہ سے دعا کرنے کا کہتے تھے۔ انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی جمعہ کے وقت مسجد میں آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ اس نے کہا اے اللہ کے رسول لوگوں کے مال برباد ہوگئے، راستے کٹ گئے ہیں۔آپ اللہ سے دعا کریں کہ اللہ ہمارے اوپر بارش برسائے۔(اس نے یہ نہیں کہا کہ اے اللہ کے رسول آپ ہماری مدد کیجئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت ہاتھ بلند کیے
Flag Counter