Maktaba Wahhabi

38 - 153
خلاصہ بحث گزشتہ بحث سے یہ معلوم ہوا کہ مؤلف یہی بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جوتوحید انبیاء و رسل اپنی قوموں کے پاس لے کر آئے وہ توحید الوہیت تھی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم کے مشرک توحید ربوبیت کا اقرار تو کرتے تھے لیکن وہ مزیدیہ بھی کہتے تھے کہ ہم ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی الوہیت اور اس کی ربوبیت کا اقرارتو کرتے تھے لیکن اس کا راستہ وہ اپناتے جو شرک تھا، یعنی فرشتوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا چاہتے تھے۔ لہٰذا اسی وجہ سے اس توحید کے اقرار میں شامل نہ ہو سکے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے پیش فرمائی تھی۔ وہ توحید یہی تھی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں یعنی عبادت کے لائق صرف ایک اللہ تعالیٰ ہے اس کے سوا کوئی حق نہیں رکھتا کہ عبادات کے جملہ امور اس کے لیے اداکیے جائیں۔ کلمہ توحید کا مفہوم یہاں سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ مشرکین مکہ اس بات کو بخوبی سمجھتے تھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت میں جو لا الہ الا اللّٰہ کا جملہ ہے اس کا مفہوم یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کا حق دار نہیں۔ وہ لوگ آج کل کے متکلمین کی طرح یہ نہیں کہتے تھے کہ لا الہ الا اللّٰہ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی خالق نہیں اور اللہ کے سوا کوئی رازق نہیں، اللہ کے سواکوئی دنیا کے معاملات چلانے والا اور باقی کاموں کوپورا کرنے والا نہیں۔ بلکہ وہ یہ سمجھتے تھے کہ اس کا مطلب عبادت ہے۔ کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کا حق دار نہیں۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اَجَعَلَ الْاٰلِہَۃَ اِلٰہًا وَّاحِدًا اِنَّ ہٰذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌo وَ انْطَلَقَ الْمَلَاُ مِنْہُمْ اَنِ امْشُوْا وَ اصْبِرُوْا عَلٰٓی اٰلِہَتِکُمْ اِنَّ ہٰذَا لَشَیْ ئٌ یُّرَادُo مَا سَمِعْنَا بِہٰذَا فِی الْمِلَّۃِ الْاٰخِرَۃِ اِنْ ہٰذَا اِلَّا اخْتِلَاقٌ﴾(ص:5 تا 7) ’’کیا انہوں نے الہ کو ایک ہی بنا لیا ہے؟ یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔ ان میں
Flag Counter