Maktaba Wahhabi

121 - 153
آسکا اور وہ کافر اور مباح الدم قرار پائے۔ اب جو شخص ’’‘‘شمسان، یوسف‘‘ یا کسی صحابی کو الوہیت کے درجہ تک پہنچا دے، وہ کیوں کر مسلمان باقی رہے گا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿کَذٰلِکَ یَطْبَعُ اللّٰہُ عَلیٰ قُلُوبِ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ﴾(الروم:59) ’’اسی طرح اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے دلوں پر مہر کر دیتا ہے جو علم نہیں رکھتے۔‘‘ ……………… شرح ………………… دوسرا جواب جب آپ پر یہ بات واضح ہوگئی کہ نماز، زکوٰۃ، روزہ، حج اور قیامت کے دن اللہ کے ہاں پیش ہونے سے انکار کرنے والا اللہ تعالیٰ کا منکر اور کافر ہے۔یعنی اگر کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت میں سے کسی حصہ کامنکر ہو توکافر قرار پائے پھر ایسا شخص جو توحید کا انکار کرتا ہے اور اللہ کے شریک بناتا ہے کیسے کافر نہ ہوگا؟ بڑی عجیب بات ہے کہ توحید کے منکر کو مسلمان کہا جاتاہے لیکن باقی تمام ارکانِ اسلام کے منکر کو کافر کہا جائے حالاں کہ انبیاء کی بنیادی دعوت توحید تھی اور تمام انبیاء یہی دعوت لے کر اس دنیا میں تشریف لائے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہ‘ لَآ اِلٰہَ اِلَّآاَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾(الانبیاء:25) ’’ہم نے آپ سے پہلے جس رسول کو بھی مبعوث کیااس کی طرف یہی پیغام بھیجا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تم صرف میری ہی عبادت کرنا۔ ‘‘ ارکانِ اسلام میں یہ سب سے پہلا بنیادی واجب ہے جو اس کے وجوب کو تسلیم نہیں کرتا اس کا اسلام بھی معتبر نہیں، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَلَقَدْ اُوحِیَ اِِلَیْکَ وَاِِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ .بَلْ اللّٰہَ فَاعْبُدْ وَکُنْ مِنْ
Flag Counter