Maktaba Wahhabi

31 - 153
پکارو۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿لَہُ,دَعوَۃُ الْحَقِّ وَالَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہِ لَا یَسْتَجِیْبُوْنَ لَہُمْ بِشَیْئٍ﴾[الرعد:14] ’’اسی(اللہ) کو پکارنا حق ہے اور جو لوگ اللہ کے سوا اوروں کو پکارتے ہیں وہ ان کا کچھ بھی جواب نہیں دیتے۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مشرکین سے اس لیے قتال کیا تاکہ ہر قسم کی دعا، تمام نذرو نیاز اور ہر قسم کی عبادت صرف اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہوجائے، ہر قسم کی مدد اللہ سے طلب کی جائے۔ صرف توحید ربوبیت کا اقرار انہیں شرک سے نکال کر اسلام میں داخل نہیں کر سکا بلکہ ملائکہ، انبیاء اور اولیاء کو پکارنے اور انہیں اللہ تعالیٰ کے ہاں سفارشی سمجھنے کی وجہ سے ان کے جان ومال کی حفاظت اسلام نے اپنے ذمہ نہ لی اور انہیں کافر سمجھا گیا۔ مذکورہ تفصیل کے بعد اس توحید کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے، جس کی دعوت انبیاء و رسل نے دی اور کلمہ ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کا مطلب بھی یہی ہے، جس کا انکار مشرکین نے کیاتھا۔ ……………… شرح ………………… مشکل وقت میں پکارنا مشرکین عرب کا دستور تھا کہ جب وہ کسی مشکل میں پھنس جاتے تو اللہ تعالیٰ کو پکارتے،کچھ ایسے بھی تھے جو فرشتوں کو اللہ کا قریبی ہونے کی وجہ سے پکارتے۔ان کا عقیدہ تھا کہ جو اللہ تعالیٰ کا قریبی ہو وہ بھی عبادت کا مستحق ہے۔ یہ عقیدہ ان کی جہالت کا نتیجہ ہے کیوں کہ عبادت کاحق صرف اللہ تعالیٰ کا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو لات بت کو پکارتے۔لات حاجیوں کو ستو گھول گھول کر پلایا کرتا تھا، اس میں گھی ڈالتا اور حاجیوںکوکھلاتا۔ جب یہ آدمی فوت ہوگیا تو لوگ اس کی قبر
Flag Counter