Maktaba Wahhabi

112 - 153
حالت میں اللہ کے ساتھ دوسروں کو پکارتے تھے لیکن سختی اور پریشانی کے وقت وہ سب کو چھوڑ کر صرف اللہ وحدہ لا شریک کو پکارتے اور اپنے بڑوںاوربزرگوں کو بھول جاتے تھے۔ یہ سمجھنے کے بعدپہلے دور کے مشرکین کے شرک اور ہمارے زمانے کے مشرکین کے شرک کے درمیان فرق واضح ہوجائے گا، لیکن افسوس! کہاں ہیں وہ جو اس مسئلہ کو اچھی طرح سمجھ سکیں ؟! 2۔ ہمارے زمانے کے مشرکین کے مقابلے میں پہلے زمانے کے مشرکین کے شرک کے کمتر ہونے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ پہلے لوگ اللہ کے ساتھ انہی لوگوں کو پکارتے تھے جو اللہ کے مقرب بندے ہوتے تھے جیسے انبیاء، اولیاء یا ملائکہ وغیرہ۔ پھر پتھروں اور درختوں کو پکارتے تھے جو اللہ کے فرمانبردار ہیں، نافرمان نہیں۔ لیکن ہمارے زمانے کے مشرکین اللہ کے ساتھ جن کو پکارتے ہیں وہ انتہائی فاسق و فاجر اور بدترین قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ کمال کی بات یہ ہے کہ مشرکین خود ان کے فاسق و فاجر ہونے، زناکاری، چوری چکاری میں ملوث ہونے اور بے نمازی ہونے کی داستانیں بیان کرتے رہتے ہیں۔ ظاہر بات ہے کہ جو شخص کسی نیک و صالح شخص کے بارے میں کوئی عقیدہ رکھے یا لکڑی اور پتھر جیسی چیزوں کے بارے میں عقیدہ رکھے جو اللہ کے نافرمان نہیں ہیں، ایسے شخص کا شرک اس آدمی کے شرک سے ہلکا ہوگا جو وہی عقیدہ کسی فاسق و فاجر شخص کے بارے میں رکھے اور خود اس کے فاسق و فاجر ہونے کی گواہی بھی دیتاہو۔ ……………… شرح ………………… ربوبیت کا اقرار اور الوہیت کا انکار گزشتہ بحث سے یہ بات تو معلوم ہوگئی کہ اس زمانے کے مشرکین اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے مشرکین میں کوئی فرق نہیں، البتہ آج کے مشرکین نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے مشرکین سے زیادہ بڑے ہیں، اس کے دو اسباب ہیں:
Flag Counter