جب تم اللہ سے دعا کرتے ہو کہ وہ اپنے نبی کو تمہارے بارے میں شفاعت کرنے کی اجازت دے دے تو مذکورہ بالا آیت میں بھی اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔ دوسری بات یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسروں کو بھی شفاعت کا حق دیا گیا ہے، چنانچہ صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے کہ ملائکہ، اولیاء اور چھوٹے چھوٹے بچے بھی شفاعت کریں گے۔ سوال یہ ہے کہ کیا تم یہ کہہ سکتے ہو چونکہ اللہ نے انہیں شفاعت عطا کی ہے اس لیے میں ان سے شفاعت طلب کرتا ہوں ؟ اگر تم کہتے ہو کہ ہاں، تو یہی صالحین کی عبادت ہے، جس کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تذکرہ فرمایا ہے اور اگر کہتے ہو، نہیں تو تمہارا یہ قول بھی باطل ہوجاتا ہے کہ اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شفاعت عطا کی ہے۔ اس لیے میں آپ سے اس عطا کی گئی چیز کا سوال کرتا ہوں۔ ……………… شرح ………………… شفاعت برحق ہے شبہ نمبر6:…اگر بدعتی آدمی یہ کہتا ہے کہ کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا انکار کرتے ہو؟ تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اللہ کے ہاں سفارش کریں گے تو ان سے دعا کرنی چاہیے تاکہ ان کی سفارش حاصل ہو۔ جواب:…ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کا انکار نہیں کرتے لیکن ہم کہتے ہیں کہ سفارش کا اختیار اللہ تعالی کے پاس ہے، اللہ جسے چاہے،جب چاہے اور جس کے حق میں چاہے سفارش کی اجازت دے گا۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ لِّلّٰہِ الشَّفٰعَۃُ جَمِیْعًا لَہ‘ مُلْکُ السَّمٰوٰاتِ وَالْاَرْضِ﴾(الزمر:44) ’’کہہ دیجیے کہ ہر قسم کی سفارش کے اختیارات اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں اسی کی بادشاہت ہے زمین و آسمان میں۔ ‘‘ |