Maktaba Wahhabi

27 - 153
سیدھا راستہ ہے۔ ‘‘ ابراہیمی دین فاضل مؤلف یہاں اس آیت کریمہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ثُمَّ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ اَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ اِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفًاط وَ مَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾(النمل:123) ’’ہم نے پھر آپ کی طرف وحی کی تاکہ آپ ابراہیم کی تابعداری کریں وہ یکسو تھے مشرک نہ تھے۔ ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کے حقوق میں انسان کا عقیدہ اخلاص پر مبنی ہونا چاہیے۔ مشرکین مکہ توحید ربوبیت کے قائل تھے مشرکین مکہ جنہیں سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقیدۂ توحید کی دعوت دی وہ اس بات کا اقرار کرتے تھے کہ صرف اللہ تعالیٰ انسانوں کو پیدا کرنے والا ہے اور اسی نے آسمان و زمین پیدا کیے۔ وہی اللہ ہے جو تمام دنیا کے معاملات کو چلاتا ہے۔ اسی مضمون کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر کیا۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ لَیَقُوْلُنَّ خَلَقَہُنَّ الْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُ﴾(الزخرف:9) ’’اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان و زمین کو پید اکرنے والا کون ہے ؟ تو وہ ضرور یہ جواب دیں گے کہ انہیں غالب جاننے والے نے پیدا کیا۔‘‘ ﴿وَ لَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَہُمْ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہُ﴾(الزخرف:87) دوسری جگہ فرمایا: ’’اگر آپ ان سے پوچھیں کہ خود ان کو کس نے پیدا کیا تو وہ ضرور یہ جواب دیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے۔‘‘ یہی مضمون متعدد آیات میں موجود ہے۔ لیکن یہ اعتقاد ان کو کوئی فائدہ نہیں دیتا کیوں
Flag Counter