Maktaba Wahhabi

104 - 153
کہ اللہ تعالیٰ کوئی چیز حرام قرا ردے اور یہ کہے کہ میں اسے کبھی معاف نہیں کروں گا اور تم اس چیز کے بارے میں نہ جانو اور نہ کسی سے دریافت کرو، کیا یہ سمجھتے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے بس اسے حرام قرار دے دیا اور اس کو بیان نہیں کیا؟ لیکن اگر وہ یہ کہے کہ ’’شرک‘‘ بتوں کی عبادت کا نام ہے، اور ہم بتوں کی عبادت تو نہیں کرتے، تو آپ اس سے پوچھیں کہ بتوں کی عبادت سے کیا مراد ہے؟ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ مشرکین پوجا کرنے والی لکڑیوں اور پتھروں کو خالق و رازق اور مدبر مانتے تھے ؟ اگر ایسا سمجھتے ہو تو یہ غلط ہے، قرآن کریم اس کی تردید کرتا ہے، فرمانِ الٰہی ہے: ﴿قُلْ مَن یَرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ﴾(یونس:31) ’’آپ کہئے وہ کون ہے جو زمین وآسمان سے تم کو رزق پہنچاتا ہے۔ ‘‘ اور اگر وہ کہے کہ ’’شرک‘‘ یہ ہے کہ انسان لکڑیوں، پتھروں اور قبروں پر بنی ہوئی عمارتوں وغیرہ کا رخ کرے، انہیں پکارے، ان کے لیے جانور ذبح کرے اور یہ عقیدہ رکھے کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کر دیتے ہیں۔ اپنی برکت سے ہماری پریشانیاں دور کر دیتے ہیں اور ہماری مرادیں پوری کر دیتے ہیں تو آپ اس کے جواب کی تائید کریں اور یہ بتائیں کہ پتھروں اور مزاروں پر جا کر جو کام تم لوگ انجام دیتے ہو وہ بھی یہی ہے۔ اس طرح گویا اس نے اس بات کا اقرار کر لیا ہے کہ ان کا یہ فعل ہی بتوں کی عبادت ہے۔ ……………… شرح ………………… صالحین کی پناہ لینا شبہ نمبر 8:… اگر مشرک یہ اعتراض کرے کہ میں اللہ کے ساتھ شریک نہیں بناتا لیکن میرا طرزِ عمل یہ ہے کہ میںنیک لوگوں سے دعا و پکار کرتا ہوں یہ شرک میں توشامل نہیں۔ جواب:… اللہ تعالیٰ نے شرک کو حرام قرار دیا اور زنا کی حرمت سے یہ زیادہ بدتر کہا ہے۔ اللہ تعالیٰ شرک کو کبھی معاف نہیں کرے گا تو سوال یہ ہے کہ شرک کیا ہے ؟
Flag Counter