Maktaba Wahhabi

26 - 153
میں تعلق قائم کرتے تھے، لیکن یہ تعلق ان کے کسی کام کا نہیں بلکہ اس عمل سے یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے مزید دور ہوجائیں گے کجا یہ کہ مشرکین ان معبودوں کی وساطت سے کوئی سفارش حاصل کر سکیں یا کسی سفارش کی امید رکھیں،کیونکہ یہ لوگ تو بتوں کی عبادت کرتے ہیں۔یہی ان کی بے وقوفی ونادانی کی دلیل ہے کہ ایک آدمی کسی عمل سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرے اور اس کے نتیجے میں وہ اللہ تعالیٰ سے مزید دور ہوجائے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور دین ابراہیمی فاضل مؤلف فرماتے ہیں کہ مشرکین مکہ بتوں کی عبادت کرتے اور یہ سمجھتے کہ ہم ان کی وساطت سے اللہ کا قرب حاصل کرتے ہیں،یہی ان کا کفر تھا۔ انہی حالات میں اللہ تعالیٰ نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین بنایا۔اور ان کی زبان سے خالص توحید پیش کروائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دی اور شرک سے ڈرایا،فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ﴾(المائدہ:72) ’’ جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر جنت کو حرام کر دیا اور اس کا ٹھکانا آگ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہوگا۔ ‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ عبادت صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے۔اللہ کے حقوق میں سے کوئی چیز کسی دوسرے کو دینا جائز نہیں اگرچہ انسان کسی فرشتے، نبی یا رسول کو وہ حق دے یا یہ کہ فرشتے اور انبیاء کے علاوہ عام انسانوں یا نیک لوگوں کو یہ حق دے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلَمْ اَعْہَدْ اِلَیْکُمْ یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوا الشَّیْطٰنَ اِنَّہ‘ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌo وَ اَنِ اعْبُدُوْنِیْ ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْم﴾(یٰس: 60،61) ’’اے آدم کی اولاد کیا میں نے تم سے یہ عہد نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی عبادت نہیں کرو گے وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور صرف میری ہی عبادت کرو گے یہی
Flag Counter