Maktaba Wahhabi

141 - 153
فکلہم یعتذر حتٰی ینتھوا الَیٰ رسول اللّٰہ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قالوا: فہذا یدل علَیٰ ان الاستغاثۃ بغیر اللّٰہ لیست شرکاً۔ والجواب أن نقول: سبحان من طبع علیٰ قلوب اعدائہ، فان الاستغاثۃ بالمخلوق فیما یقدر علیہ لا ننکرہا، کما قال اللّٰہ تعالیٰ فی قصۃ موسیٰ:﴿فَاسْتَغٰثَہُ الَّذِیْ مِنْ شِیْعَتِہِ عَلَی الَّذِیْ مِنْ عَدُوِّہِ﴾[القصص:15] وکما یستغیث الانسان بأصحابہ فی الحرب أو غیرہ فی أشیاء یقدر علیہا المخلوق۔ ونحن أنکرنا استغاثۃ العبادۃ التی یفعلونہا عند قبور الأولیاء، أو فی غیبتہم فی الأشیاء التی لا یقدر علیہا الا اللّٰہ۔ اذا ثبت ذلک فاستغاثتھم بالأنبیاء یوم القیامۃ یریدون منہم أن یدعوا اللّٰہ، أن یحاسب الناس حتٰی یستریح أہل الجنۃ من کرب الموقف وہذا جائز فی الدنیا والآخرۃ، وذلک أن تأتی عند رجل صالح حیٍِ یجالسک ویسمع کلامک فتقول لہ: ادع اللّٰہ لی، کما کان اصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یسألونہ ذلک فی حیاتہ، وأما بعد موتہ فحاشا وکلا أنہم سألوہ ذلک عند قبرہ، بل أنکر السلف الصالح عَلٰی من قصد دعاء اللّٰہ عند قبرہ فکیف بدعائہ نفسہ؟! استغاثہ کا مفہوم شبہ نمبر 14: …مشرکین کو ایک شبہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے۔ ’’قیامت کے دن لوگ آدم علیہ السلام کے پاس استغاثہ کے لیے جائیں گے، پھر نوح کے پاس، پھر ابراہیم کے پاس پھر موسیٰ کے پاس، پھر عیسیٰ علیہما السلام کے پاس استغاثہ کے لیے جائیں گے اور سب کے سب معذرت پیش کر دیں گے۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس معاملہ لے کر پہنچیں گے۔ ‘‘مشرکین کہتے ہیں کہ گویا غیر اللہ سے استغاثہ کرنا شرک نہیں۔ جواب:… اس کا جواب یہ ہے کہ ہم مخلوق سے اس کام میں استغاثہ کے منکر نہیں جو
Flag Counter