Maktaba Wahhabi

81 - 120
تقریباََ ہم معنیٰ اور مترادف الفاظ ہیں مگر مذہبی جعلسازوں نے ان دونوں کو جدا جدا کردیا ہے۔ تقلید کے باب میں شریعت کے ناخدائوں کا ذکر شروع میں ہی گزر چکا ہے۔ اس باب میں طریقت اور اس کے سلسلوں کے متعلق کچھ عرض کرنا مقصود ہے۔ اس وقت جو سلسلے ہمارے درمیان پائے جاتے ہیں ان میں سے چند مشہور سلسلوں کے نام یہ ہیں : نقش بندی، چشتی، قادری، سہروردی، نظامی، گولڑوی، رضوی، اشرفی، قلندری، کچھوچھوی، صابری، گولڑوی، الوری،راشدی،وارثی، واسطی اور براری وغیرہ وغیرہ۔ ان سلسلوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو یہ تعلیم دی جاتی ہے کہ طریقت کے ان سلسلوں میں شامل ہونا اور کسی بزرگ کے ہاتھ پر بیعت کرکے مدارج ِروحانیت کا سفر طے کرنا سنت ہے۔ لیکن یہ محض ایک دعویٰ ہے قرآن اور حدیث میں اس بات کا اشارہ تک نہیں ملتا ہے کہ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کوئی حکم فرمایا ہو۔ کہا جاتا ہے کہ ان تمام سلسلوں کی انتہا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ذاتِ گرامی پر ہوتی ہے مگر احادیث شریفہ میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ یہ تمام سلسلے بدعت ہیں ان کے امام اور خلیفہ اور مریدانِ خوش عقیدت سب کے سب پکے بدعتی اور گمراہ لوگ ہیں ۔ یہ سلسلے اولیاء اﷲسے بھی ثابت نہیں ہیں ۔ مثلاََ قادری سلسلے کا کوئی ثبوت حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ سے اور آپ کی سوانح مبارکہ سے نہیں ملتا ہے۔ یہی حال دوسرے سلسلوں کا ہے۔ باقی جو روایات ہیں وہ سب جھوٹی اور حقیقت سے کوسوں دور ہیں ۔ ان سلسلوں کے ذریعے بدعت کی تعلیم دی جاتی ہے۔ قوالی اور گانے وغیرہ کی تعلیم سازوآواز کے ساتھ اس پر مستزاد ہے۔ جس جانقاہی نظام میں یہ سلسلہ ہائے طریقت پھل پھول رہے ہیں وہ بھی ایک لعنت اور بدعت ہے۔ اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کی تعلیم کے لیئے خانقاہ نہیں بلکہ مسجد تعمیر فرمائی تھی۔ اسلام میں اصل مرکز مسجد ہے۔ مگر خانقاہی سلسلوں نے عوام کو مساجد سے دور اور مقابر کے قریب کردیا ہے بلکہ یہ خانقاہیں ہندو آشرموں کے نظام پر قائم ہوئی ہیں ان کی تعلیمات بھی ہندئوں کی تعلیمات سے ملتی جلتی ہیں ۔ حلول اورحدۃ
Flag Counter