Maktaba Wahhabi

109 - 120
گرامی بھی محراب کی اطراف میں اور مساجدکے دروازوں پر کندہ کرواتے ہیں کہیں کہیں اولیاء اﷲکے اسمائے گرامی بھی لکھے نظر آتے ہیں حالانکہ یہ عمارات ان کی رہائش گاہ نہیں کہ جو چاہیں یہاں کریں بلکہ ان کے زعم کے مطابق یہ مساجد ہوتی ہیں یعنی اﷲکے گھر ، پھر انہیں یہ حق کس نے دیا ہے کہ اﷲکے گھر میں یہ اس کی مرضی کے خلاف دوسروں کے نام لکھیں گویا یہ بھی اس گھر کی ملکیت میں اﷲکے شریک ہیں جبکہ اﷲتعالیٰ کا ارشاد گرامی تو یہ ہے: {وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰہِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اﷲِ اَحَدًا} (سورۃ الجن آیت: ۱۸) ’’بے شک مسجدیں اﷲکے لیئے ہیں پس تم (وہاں ) اﷲکے سوا کسی اور کو نہ پکارو‘‘۔ ایک طرف تو خود اﷲتعالیٰ بھی اس بات سے منع فرما رہا ہے کہ اس کے گھر میں غیروں کو نہ پکارا جائے اور دوسری جانب مساجد میں یہ نام لکھنا رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں نہ ہی آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہ سے یہ بات ثابت ہے لہٰذا ہمیں بھی اپنی مساجد میں اس فعل کا ارتکاب نہیں کرنا چاہیئے۔ (۶۹) مساجد اور مکانوں پر آیاتِ قرآنی کندہ کروانا: مسجدوں کو مزیّن کرنے کے لیئے ان کے دروازوں ، پیشانیوں اور محرابوں میں قرآنی آیات کندہ کرانے کی ایک نئی رسم چل نکلی ہے یہ رسم رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانۂ مبارک میں نہیں پائی جاتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ مساجد پر اور نہ ہی مکانوں پر آیات قرآنی لکھوائیں اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہ کام کیا جبکہ آج کا سنّی نہ صرف مسجد پر بلکہ مکان پر بھی آیات قرآنی نقش کرواتا ہے کہ اس طرح اب اس کے گھر پر برکتیں نازل ہوں گی خواہ گھر میں کوئی نماز پڑھے یا نہ پڑھے۔ حلال کمائے یا حرام کھائے، اب آیاتِ قرآنی کے نقش و نگار کے سبب نہ نزولِ بلاء ہوگا اور نہ ہی بے برکتی ہوگی۔
Flag Counter