Maktaba Wahhabi

119 - 120
(۸۱) مرد و زن کا جدا جدا طریقے سے نماز پڑھنا: [1] نام نہاد سنی جب نماز پڑھتے ہیں تو اپنے ہاتھ ناف کے نیچے باندھتے ہیں اور ان کی عورتیں اپنے ہاتھ سینے پر باندھتی ہیں ۔ اسی طرح جب نام نہاد سنی مرد سجدہ کرتے ہیں تو ناک، پیشانی، ہتھیلیاں،گھٹنے اورقدموں کے کنارے یعنی انگلیاں زمین پررکھتے ہیں اور بقیہ بدن کو زمین سے بلند رکھتے ہیں لیکن ان کی عورتیں جب سجدہ کر تی ہیں تو اعضاء سجدہ کو زمین پر رکھنے کے ساتھ ساتھ بقیہ بدن کو زمین سے لگا لیتی ہیں اور بدن کو سکیڑسمیٹ لیتی ہیں ۔ نام نہاد سنی مرد اور عورتوں کی نماز میں یہ فرق ثابت نہیں ہے۔کیونکہ نہ تو قرآن مجید میں ایسا کوئی حکم پایا جاتا ہے نہ ہی صحیح احادیث سے اس فرق کا ثبوت ملتا ہے بلکہ احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عورت اورمرد کی نمازمیں کوئی فرق نہیں سوائے لباس اور ستر پوشی کے ، جن کے احکامات صاف الفاظ میں احادیث ہی میں موجود ہیں ۔ لہٰذا یہ بات ایک مضبوط دلیل کے طور پر کہی جاسکتی ہے کہ نام نہاد سنی مرد اور عورتوں کی نماز میں یہ فرق بدعت ہے، اور اس فرق کے ساتھ پڑھی جانے والی نماز خلاف ِ سنت اور بدعت ہے نیز بدعت پر عمل پیرا لوگ بدعتی ہیں جن کی کوئی بھی عبادت عنداﷲ ماجور و مقبول نہیں۔ (۸۲) نماز پڑھ کر امام کا شمال کی طرف منہ کر کے بیٹھنا: امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں بروایت حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نقل کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھا چکے ہوتے تو ہماری طرف منہ کرلیتے۔ اس حدیث کے علاوہ بعض دیگراحادیثِ صحیحہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سلام پھیرنے کے بعد مقتدیوں کی طرف منہ کر کے بیٹھ جانا ثابت ہے۔ لیکن نام نہاد سنی ملّا نماز سے سلام پھیر کر عموماََ شمال کی طر ف منہ
Flag Counter