Maktaba Wahhabi

120 - 120
کرکے بیٹھ جاتے ہیں اور خود ساختہ اذکار پڑھتے ہیں جبکہ ان کا یہ فعل کسی بھی حدیث سے ثابت نہیں ہے اور نہ ہی اس کی رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دی ہے ۔ میں نے بہت سے موحد عُلما اور پیش اماموں کو بھی بارہا ایسے کر تے دیکھا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے لا علمی کی بنیاد پر یہ عمل اختیار کر رکھا ہے۔ لیکن نام نہادسنی جان بوجھ کر شمال کی طرف منہ کر کے بیٹھتے ہیں، کبھی ایسابھی ہوتا ہے کہ وہ کچھ دیر بعد اپنا چہرہ مقتدیوں کی طرف کر لیتے ہیں لیکن شمال کی طرف منہ کرنے کے بعد، اس سے پہلے نہیں۔ میں کہتا ہوں کہ نماز پڑھ کر شمال کی طرف منہ کر کے بیٹھنا بدعت اور جہالت ہے جو کوئی بھی اس بدعت پرعمل کرے گا اس کی نماز عند اﷲماجور و مقبول نہیں کیونکہ شمال کی طرف منہ کرنا در حقیقت بغداد کی طرف منہ کر نا اور بغداد کو اپنی دعا کا قبلہ بنانا ہے جہاں معروف پیر شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا مزار ہے۔ اﷲہمیں ایسی جہالت سے محفوظ رکھے۔ (۸۳) نمازِ غوثیہ: نام نہاد سنی حضرات نے جو بدعاتِ کثیرہ خود پر لاد رکھی ہیں ان میں سے ہی ایک نمازِ غوثیہ بھی ہے۔ یہ نماز عام طریقے سے ہی ادا کی جاتی ہے۔ لیکن نماز پڑھنے والا اسے اس نیت سے پڑھتا ہے کہ اسکے نتیجہ میں شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ اس کی حاجت روائی کریں گے اور اس کی مصیبتوں کو اس سے دور ہٹادیں گے۔ نماز پڑھ کر نمازی شمال کی طرف با ادب ہو کر گیارہ قدم چلتا ہے پھر گیارہ قدم چل چُکنے کے بعد شمال کی طرف منہ کیئے ہوئے پیچھے کی طرف گیارہ قدم الٹے پاؤں چلتا ہے اور اس کے بعد شمال ہی کی جانب منہ کر کے اپنی دعا مانگتاہے۔ یہ نماز یقیناََ کسی یہودی کی ایجاد ہے اس لیئے کہ کعبہ کی توہین اور اس کا مقام کم کرنے والے یا تو یہودی ہو سکتے ہیں یا پھر ان کی ذریت اور ان کے گماشتے ہو سکتے ہیں کہ کعبہ کی طرف پشت ہو جائے تو گناہ نہیں لیکن بغداد کی طرف پشت نہ ہونے پائے۔ یقیناََ نمازِغوثیہ
Flag Counter